اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی سہیل وڑائچ اپنے کالم ’’کچھ نہیں ہوگا؟‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔اِدھر آزادی مارچ ہو رہا ہے اور اُدھر بیمار آصف زرداری سے ریاست کی صلح صفائی کے دروازے کھل چکے ہیں، پیغام رسانی شروع ہو چکی ہے۔ ڈھیل کی بات چل رہی ہے مگر ابھی زرداری مارچ کے نتائج دیکھ کر ہی حتمی فیصلہ کریں گے۔ میاں نواز شریف بھی آزادی مارچ کے درمیان باہر نہیں جائیں گے، اثرات دیکھنے کے بعد ہی وہ بھی کوئی فیصلہ کریں گے۔ مولانا کچھ حاصل کریں نہ کریں یہ تو منوالیں گے کہ
وہ بہت بڑا پریشر گروپ ہیں، انہیں الیکشن میں دبا کر حکومت چلانا آسان نہیں ہے اور یہ بھی کہ اگر وہ حکومت گرا نہیں پاتے تو اگلے سیٹ اپ میں ان کو نظر انداز کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ مولانا کا آزادی مارچ نون اور پیپلز پارٹی کو ریلیف دلائے گا، تحریک انصاف پر دبائو بڑھائے گا اور ہو سکتا ہے کہ کسی کو بھاگتے چور کی لنگوٹی کی طرح پنجاب کی بڑی وکٹ بھی مل جائے ریاستی ادارے یہی چاہیں گے۔ یاد رہے کہ دبائو میں وہ کام کروانا آسان ہو جاتے ہیں جو عام دنوں میں مشکل سے ہوتے ہیں۔