لاہور(این این آئی)وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ قومی مفاد کی بات ہوگی تو اپوزیشن سے ڈائیلاگ ہونگے، مولانا فضل الرحمان کا مسئلہ حلوے سے جڑا ہے، جہاں حلوہ ہوگا وہیں جائیں گے،جیل سے لکھے گئے خط کا حشر بھی قطری خط جیسا ہوگا، موجودہ قیادت پرچیوں اور چٹھیوں پر چلنے والی نہیں،جیل والے مولانا فضل الرحمان کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، مولانا کا مارچ کشمیریوں کیلئے نہیں
چوروں کی آزادی کیلئے ہے، پہلی حکومت ہے جو ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے اور چلتی رہے گی،حکومت کسی سے سیاسی انتقام نہیں لے رہی، نواز شریف کا فیصلہ سپریم کورٹ اور احتساب عدالت نے کیا، پی ٹی آئی حکومت کو قرضے ورثے میں ملے اور ماضی کے حکمرانوں نے ملک کو مقروض کیا، وزیراعظم نے ملک کی معیشت کو سہارا دیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو اور اپنے ٹوئٹس میں کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کہا کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر دوست ممالک کے شکر گزار ہیں، عوام کو ریلیف دینے کیلئے معیشت سے متعلق مشکل فیصلے کیے، آئی ایم ایف پروگرام میں جا کر بدترین صورتحال سے نکلے، ایف بی آر میں اصلاحات لا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیاگیا، ٹیکسز میں 5 فیصد لوگوں پر 95 فیصد لوگوں کا بوجھ ہے، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ منی لانڈرنگ تھا جس کے آگے بندھ باندھا ہے۔وزیراعظم عمران خان کی معاشی پالیسی کو بین الاقوامی سطح پر مانا جا رہا ہے، آج ایک پروگریسو پاکستان کا چہرہ دنیا دیکھ رہی ہے۔بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا پاکستان کی طرف رجحان بڑھ ہے، مختلف گروپ پاکستان کو ایک ابھرتی ہوئی بزنس ہٹ کے طور پر تسلیم کر رہے ہیں۔اب پاکستان میں ناصرف سرمایہ کاری آرہی ہے بلکہ ملازمتیں بھی آ رہی ہیں، اب چیزیں درست سمت میں رواں دواں ہیں۔انہوں نے کہا کہ
اگر اپوزیشن میں دم ہوتا تو معصوم سپارہ پڑھنے والوں کو ایندھن نہ بنانا پڑتا، اب یہ چٹھی آئی ہے والا کھیل کھیل رہے ہیں۔ نواز شریف اور شہباز شریف سمیع اللہ اور کلیم اللہ کا کھیل کھیل رہے ہیں۔کبھی بال شہباز شریف کے پاس ہوتی ہے تو کبھی نواز شریف کے پاس۔تاہم دونوں گول کرنے میں ناکام ہیں کیونکہ دونوں کے گول پوسٹ الگ الگ ہیں۔آج ماڈل ٹان میں ہونے والا اجلاس بھی اسی کھیل کا حصہ ہے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ
مولانا فضل الرحمان سیاسی حلوے کے شیدائی ہیں اورحصول کیلئے اسلام آباد کو لاک ڈاؤن نہ کریں۔مولانا فضل الرحمان کے مارچ کی بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ ثابت ہوگیا کہ ان کا مارچ کشمیریوں کی آزادی کے لئے نہیں چوروں کی آزادی کے لئے ہے۔ وہ مظلوموں اور بے کسوں کے لئے نہیں بلکہ کرپشن کنگز کے سیاسی و معاشی روزگار کو تحفظ دینے کے لیے باہر نکلے رہ ہیں۔ اندرونی اور بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کیلئے بھارت کے خلاف یوم سیاہ کے دن کو سیاست کے لئے چنا گیا۔
انہوں نے کہاکہ (ن)لیگ موروثی اور آمرانہ ذہنیت کی حامل جماعت ہے، جیل سے لکھے گئے خط کا حشر بھی قطری خط جیسا ہوگا، موجودہ قیادت پرچیوں اور چٹھیوں پر چلنے والی نہیں ہے۔انہوں نے کہا تین دہائیوں کے بعد یہ پہلی حکومت ہے جو مولانا فضل الرحمان کے بغیر چلے گی، فضل الرحمان کو صرف اپنی ذات سے غرض ہے، پی ٹی آئی کا دھرنا قانون کی بالا دستی اور قومی مقاصد کے لیے تھا،یہ لوگ حکومت سے باہر ہوں تو ان کو یہ نظام اور یہ حکومت نہیں چاہیے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا پوداتناوردرخت بنتا جارہا ہے،حکومت عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے۔