بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’اگلے مورچوں پر جارہا ہوں زندہ رہا تو بات ہو گی ورنہ اللہ حافظ‘‘ پاک فوج کے جوان تیمور اسلم کی شہادت سے ایک گھنٹہ قبل اپنی اہلیہ سے کی جانے والی گفتگو نے سب کورلا دیا‎

datetime 8  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار اسلم لودھی اپنے کالم ’’لانس نائیک تیمور اسلم شہید‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔۔جمعہ کا دن تھا ‘نماز عشا کے بعد مساجد میں اعلان ہوا کہ کنٹرول لائن پر وطن عزیز کا دفاع کرتے ہوئے پاک فوج کے جوان‘ لانس نائیک تیمور اسلم جو شہید ہوگئے تھے ان کی نماز جنازہ والٹن روڈ لاہور کینٹ سے ملحقہ گرائونڈ میں 10 بجے رات پڑھائی جائے گی ۔

پاک فوج اور اس کے شہیدوں سے مجھے والہانہ محبت ہے ‘ یہی محبت مجھے ان شہیدوں کے گھروں تک لے جاتی ہے جہاں لواحقین بھی اپنے پیارے کی جدائی میں آنسو بہاتے ہیںاور میں بھی ان کا ساتھ دیتا ہوں ۔یوں ایک ایسی داستان تحریر پاتی ہے جسے قارئین پسند فرماتے ہیں۔جیسے ہی میں متعلقہ گرائونڈ میں پہنچا تو ایک جم غفیر پہلے سے وہاں موجود تھا ۔ دور دور تک لوگ پھولوں کے ہار لیے شہید کے جسد خاکی کی آمد کے منتظر تھے ‘ تقریبا رات 12 بجے شہید کے جسد خاکی کو پورے فوجی اعزاز کیساتھ اس گرائونڈ میں لایا گیا جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی جانی تھی ۔ نماز جنازہ پیر سید سعید الحسن شاہ (صوبائی وزیر مذہبی امور) نے نماز جنازہ پڑھائی پھر والٹن اسٹیشن کے قریب ریلوے آفیسر کالونی کے قبرستان میں شہید کو فوجی اعزاز کیساتھ رات کے پچھلے پہر دفن کردیا گیا۔تیمور اسلم شہید ‘ پیر کالونی گلی نمبر 7 والٹن روڈ لاہورکینٹ میں 1991ء میں پیدا ہوئے ‘ جہاں انکے والدین قیام پذیر تھے ‘یہ خاندان 1989ء میں ناروال سے لاہورشفٹ ہوا تھا۔تیمور اپنے والدین کا سب سے بڑا بیٹا تھا جبکہ اسی گھر میں 3 بہنیں اورایک بھائی ( محمد مبین ) بھی ہے ۔ تیمور کی پیدائش ‘ پرورش اور تعلیمی مدارج لاہور میں ہی طے ہوئے ۔تیمور کی تربیت میں والدین کیساتھ ساتھ نانا نانی اور ماموں کابھی کردار بہت اہم تھا۔ تیمور نے میٹرک کاامتحان کینٹ ایریا کی مقبول ترین تعلیمی درسگاہ “قربان اینڈ سرویا ایجوکیشنل ٹرسٹ” والٹن روڈ سے پاس کیا ۔ بعد ازاں تعلیم کو خیر باد کہہ کرفوج میں بھرتی ہوگئے ۔

وہ فوج سے اس قدر والہانہ محبت کرتے تھے کہ اگر انہیں کوئی باوردی فوجی نظر آتاتو اسے سیلوٹ ضرور کرتے ۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے ہیرو میجر عزیز بھٹی شہید (نشان حیدر) کا ڈرامہ انہیں بے حد پسند تھاجب میجر عزیزبھٹی کی شہادت کا منظر سامنے آتا تو ان کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہہ نکلتے اور کہتا کہ میں بھی اسی طرح وطن کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کروں گا ۔

تیمور اسلم 2011 ء میں فوج میں بطور سپاہی بھرتی ہوکر 12بلوچ رجمنٹ (جو ان دونوں اوکاڑہ میں تعینات تھی) کا حصہ بنے۔ بعدازاں یہ رجمنٹ وزیرستان چلی گئی جہاں کتنی بار لانس نائیک تیمور اسلم کاسامنا دہشت گردوں سے ہوا ۔ ہر مقابلے میں تیمور اسلم نے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا ۔9 ستمبر 2017ء کو وہ رشتہ ازواج میں منسلک ہوئے ۔اللہ تعالی نے ایک بیٹی سے نوازا جو تیمور اسلم کی جان تھی ‘

تیمور جب بھی قبائلی علاقوں سے فون پر بات کرتا تواپنی بیٹی کی آواز سنانے کی فرمائش کرتا ‘چند ماہ پہلے تیمور اسلم کو وزیرستان سے کنٹرول لائن پر تعینات کردیاگیا جہاں وادی لیپا کی جبار پوسٹ پر انہیں بھیج دیاگیا ۔یہ مقام وہ ہے جہاں بھارتی فوج کیساتھ روزانہ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں ‘ بھارتی فوج اندھا دھند گولہ باری کرتی رہتی ہے جبکہ پاک فوج کے جوان اس کا منہ توڑ جواب دیتے ہیں ۔

اپنی شہادت سے ایک گھنٹہ پہلے تیمور اسلم نے اپنے گھر فون کیا والدہ اور اہلیہ سے بات کی ۔ اہلیہ سے مخاطب ہوکر کہا میں اگلے مورچوں میں جارہا ہوں ‘ اگر زندگی رہی تو بات ہوگی وگرنہ خدا حافظ ۔یہ کہتے ہوئے تیمور اسلم بیس کیمپ سے وادی لیپا کی جبار پوسٹ کی جانب روانہ ہوئے جہاں فائرنگ کا نہ ختم ہونیوالا سلسلہ جاری تھا جس کا موثر جواب پاک فوج کے جوان دے رہے تھے

اسی دوران دشمن کی جانب سے توپ خانے سے گولہ باری شروع ہوگئی اس گولہ باری سے پاک فوج کے تین جوان موقع پر ہی شہید ہوگئے ان میں ایک تیمور اسلم بھی تھے ۔ یہ سانحہ 15اگست 2019ء کو پیش آیا ۔ تدفین کے چندروز بعد تیمور اسلم شہید چند ایک لوگوں کے خواب میں نظر آئے ۔ محلے کا ایک شخص تعزیت کیلئے آیا اس نے بتایا کہ میںنے خواب میں تیمور شہید کو کچھ اس حالت میں دیکھا کہ

انہوں نے فوج کی وردی پہن رکھی ہے جس پر بے شمار تمغے سجاہوئے ہیںجبکہ ان کے سر پر ہیرے اور موتیوں سے بنا ہوا خوبصورت تاج تھا تیمور شہید بہت خوش دکھائی دے رہے تھے ۔بیوی نے بھی خواب میں اپنے شوہر کو دیکھاجو اپنی لاڈلی بیٹی (جو ابھی آٹھ ماہ کی ہے) کو گود میںلے کر پیار کررہے تھے۔حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺاللہ تعالی کو

کونسا عمل زیادہ محبوب ہے ؟” آپؐ نے ارشاد فرمایا وقت پر نماز پڑھنا ‘ والدین سے حسن سلوک کرنا ‘ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا” ۔ یہ حقیقت ہے کہ شہادت کی موت ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتی ۔ قرآن پاک میںہے کہ اللہ کی راہ میں جا ن قربان کرنے والے کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ تو زندہ ہیں ۔ بہرکیف اس کالم کے حوالے سے میںکور کمانڈر لاہور سے گزارش کروںگا کہ جس طرح پاک فوج کے باقی شہداء کے ناموں پر کینٹ ایریا کی سڑکوں کے نام رکھے گئے ہیںاسی طرح تیمور اسلم شہید جو کہ والٹن روڈ لاہور کینٹ کا رہائشی تھا ان کے نام پر یا تو والٹن روڈ کا نام تیمور اسلم شہید روڈ رکھاجائے اگر ایساممکن نہیں تو ڈیفنس چوک کو شہید کے نام سے منسوب کردیا جائے۔بے شک زندہ قومیں اپنے ہیروزکو نہیں بھولتیں ۔



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…