اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزارت آبی وسائل کے منصوبہ کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ میں مبینہ 33کروڑ روپے کی مالی بدعنوانی اور کرپشن سامنے آئی ہے۔منصوبہ کے ڈیزائن اور فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کے نام پر21کروڑ روپے کی مالی ہیرپھیر کی گئی ہے،اس سکینڈل میں شمیلا محمود نامی شخص کو بھی ملوث قرار دیا گیا ہے۔
ابتداء میں اس منصوبہ کی لاگت13ارب تھی تاہم زرداری دور حکومت میں اس منصوبہ کا ڈیزائن بدل کر بھاری مالی بنایا گیا ہے اور وزارت توانائی کے ادارہ نسیپاک کے حکام نے 21کروڑ کی کرپشن کے ذمہ دار قرار دئیے جارہے ہیں۔کاغذات میں انکشاف ہوا ہے کہ کرپٹ افسران نے نیسپاک کے حکام کو2کروڑ35لاکھ روپے غلط طریقہ سے ٹرانسفر کئے تھے۔کرپٹ افسران نے منصوبہ کی کنسلٹنٹی کے نام پر چار کنسلٹنٹ کو6کروڑ 27لاکھ روپے کی رقوم جاری کیں جن میں فیصل نقوی نے اڑھائی ملین روپے،دان لوئے نے21ملین،سیموئل 28ملین،جیمز تراؤڈ10ملین روپے جاری کئے گئے۔دستاویزات کے مطابق منصوبہ کے ڈائریکٹر پروجیکٹ کی اپنی رپورٹ میں اخراجات اور وصول کے مابین ایک کروڑ روپے کا فرق سامنے آیا ہے اور یہ کروڑ روپے متعلقہ سرکاری افسران ہضم کرچکے ہیں۔اس منصوبہ میں فراڈ کرنے والے اعلیٰ افسران اب بھی وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں اہم عہدوں پر براجمان ہیں اور دیگر منصوبوں میں بھاری کرپشن کرنے میں مصروف ہیں اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو بھی بے وقوف بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ وفاقی وزارت آبی وسائل کے منصوبہ کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ میں مبینہ 33کروڑ روپے کی مالی بدعنوانی اور کرپشن سامنے آئی ہے۔منصوبہ کے ڈیزائن اور فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کے نام پر21کروڑ روپے کی مالی ہیرپھیر کی گئی ہے