کراچی( آن لائن ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کی دفعات کی خلاف ورزی پر 3 بینکوں پر مجموعی طور پر 13 کروڑ 33 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کردیے۔ ان خلاف ورزیوں کی حد بندی اے ایم ایل/ سی ایف ٹی سے ‘صارفین سے سروس چارجز کی غلط کٹوتی’، اپنے
کسٹمرز کی پالیسی کی جانکاری کے ناقص نفاذ سمیت اثاثوں کے معیار کی ناکافی نگرانی تک ہے جو (سی ڈی ڈی اور کے وائے سی) پروٹوکولز کے تحت آتے ہیں۔علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک نے تینوں بینکوں کو خصوصی ہدایت دی کہ وہ مستقبل میں مزید جرمانے سے بچنے کے لیے سی ڈی ڈی اور کے وائے سی کے پروٹوکولز پر سخت سے عمل پیرا ہوں۔اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ مرکزی بینک (ایس بی پی) نے متعدد بینکوں کو مجموعی طور پر 80 کروڑ 50 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے تھے۔مذکورہ بینکوں نے سی ڈی ڈی اور کے وائے سی کے مجزوہ قوانین کے خلاف ورزی کی تھی۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کے خلاف جرمانے عائد کرنے کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کے خلاف بینکوں کی سطح پر اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔مرکزی بینک کی جانب سے سخت کارروائی اور جرمانے سمیت اسے عوام کے سامنے لانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے معاملے پر ریگولیٹر فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سخت ہدایات کے تحت عمل پیرا ہے تاکہ ملک کو گرے لسٹ سے باہر نکالنے میں مدد ہوسکے۔واضح رہے کہ ستمبر میں ایس بی پی نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کی دفعات کی خلاف ورزی پر 10 بینکوں کو جرمانہ عائد کیا تھا۔مجموعی طور پر ان تمام بینکوں کو 80 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ کیا گیا تھا اور یہ تمام کارروائی اگست کے مہینے میں کی گئی تھی۔