منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

”دھرنے“ میں شرکت کریںگے یا نہیں؟پیپلزپارٹی کا مولانا فضل الرحمان کو اب تک کا سب سے بڑا سرپرائز، حیرت انگیز اعلان کردیا‎

datetime 4  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہیں کرے گی، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور حسین نے کہا کہ پارٹی قیادت نے طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں شرکت نہیں کی جائے گی، واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے ایک بار پھرواضح کیا ہے کہ ملک کو نقصان پہنچانے والے کسی غیر جمہوری احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گے،

پاکستان پیپلز پارٹی اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں،ہم کسی بھی صورت میں سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، مولانا فضل الرحمن کی کیسے اور کس حد تک مدد کر سکتے ہیں پیپلز پارٹی اجلاس میں فیصلہ کریگی،مولانا فضل الرحمن 27 اکتوبر کو اسلام آباد آرہے ہیں،ہم بہت جلد جنوبی پنجاب کا رخ کریں گے،ہم ہر جمہوری احتجاج میں مولانا صاحب کا ساتھ دیں گے، بس دھرنا معاملہ پر اختلاف ہے، ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے اور کسی کو دوسرو ں کی حدود میں مداخلت نہیں کر نی چاہیے۔جمعہ کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہماری بزنس کمیونٹی اتنی پریشان ہوچکی کہ وہ آرمی چیف کے پس چلے گئی۔انہوں نے کہاکہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے، دوسروں کی حدود مین مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے پارلیمان کو غیر فعال کردیا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم کسی بھی صورت میں سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو سلیکٹرز کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے،ایک سال میں تبدیلی سرکار کی حکومت اور سلیکٹیڈ وزیراعظم ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین یہاں تک کے ان کی خواتین کو بھی جیلوں میں بھجوادیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر لاکھوں نوجوانوں کو بے روزگار کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا مگر لاکھوں گھروں کو گرا دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عوام پر دن بدن ٹیکسز کا بوجھ بڑھایا جارہا ہے۔ بلاول بھٹوزر داری نے کہاکہ ساری اپوزیشن کو پتا ہے کہ یہ دھاندلی زدہ حکومت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے اپنا اجلاس بلایا ہوا ہے جس میں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کیسے اور کس حد تک مولانا فضل الرحمن کی مدد کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان خود عوام کے مسائل کو پارلیمان میں حل کرنے کی جگہ انہیں باہر نکلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے اس مہنگائی سے نجات چاہیے تو تو عوام کو پیپلز پارٹی کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن 27 اکتوبر کو اسلام آباد آرہے ہیں،

ہم بہت جلد جنوبی پنجاب کا رخ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مزدور طبقہ کی آواز بلند کی ہے،مولاناصاحب نے آزادی مارچ کا فیصلہ اپنی پارٹی کے ساتھ مشاورت کرکے کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی خواہش ہے کہ ہم اپوزیشن جماعتیں ملکر ایک جلسہ کریں،پیپلز پارٹی حتمی فیصلہ اجلاس کے بعد کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں قانون سے ہٹ کر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے کیسز راولپنڈی بھیجے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہر پاکستانی شہری کا حق ہے کہ جہاں اپ پر الزام لگے آ پکا ٹرائل وہی ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت خود پارلیمان کو بند کر رہی ہے،

ایسا اسپیکر ہے جو کسی کو بولنے نہیں دیتا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایس آئی کو ہمارے کیس میں ملوث نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہماراپہلا جج وہ ہے ن لیگ والا جج ہے جو خود وڈیو کیس میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنڈی میں ایسا کیا ہے، ذولفقار بھٹو کو پھانسی پنڈی میں دی گئی ہے،آصف علی زرادری پر بھی پنڈی میں کیسز بنائے گئے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پچھلے سال سے جو تماشہ چل رہا ہے، آپ سب کے سامنے ہے، اربوں روپے کی کہانیاں سنانے کے بعد ایک ریفرنس دائر ہوا، کوئی ثبوت ہے اور نا ہی کوئی کیس، صرف ڈیڑھ کروڑ روپے کا الزام ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آصف زرداری نے پہلے بھی بنا کسی جرم کے 11 سال جیل کاٹی،

ہم ان کا ظلم بھی برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی دھرنے کے علاوہ ہر سطح پر مولانا کے ساتھ ہو گی، مولانا کے مارچ کی حمایت کی نوعیت پر فیصلہ پارٹی کریگی تاہم اگرشک ہوا کہ مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہیں تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔انہوں نے کہا کہ کارکن کہتے ہیں حکومت سے ہماری جان کب چھڑوائیں گے، ہر جمہوری احتجاج کا ساتھ دیں گے لیکن کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے جس سے ملک کا نقصان ہو۔احتجاجی تحریک کے نتیجے میں سندھ حکومت کو خطرے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ سندھ حکومت پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن کامیاب نہیں ہو سکتے۔

موضوعات:



کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…