لاہور(آن لائن)چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ مجھے اختیار دیں پھر دیکھیں کہ سعودی عرب نے 4 ہفتے لیے میں 3 ہفتوں میں سب کچھ واپس لاوَں گا،نیب کا حکومت سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں ہے، نیب نے کرپشن فری پاکستان کو اپنی منزل بنا لیا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ڈر اور خوف سے نیب بھٹک جائے گی تو ایسا نہیں ہو گا۔لاہور میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اور بزنس میں فرق ہے،
ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں، منی لانڈرنگ قانوناً جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کئے، کسی بھی بزنس میں تاجر اور بینک کا چولی دامن کا ساتھ ہے، بینک ڈیفالٹ کیس میں نیب نے کبھی براہ راست مداخلت نہیں کرتا۔ انہو ں نے کہا کہ پہلے بندہ رب کے سامنے پھر ضمیر کے سامنے جواب دہ ہے، نیب خود اپنے احتساب کے لیے سامنے ہے، نیب عوام دوست ادارہ ہے اور اپنے دائرہ کار سے نکل کر کچھ نہیں کرتا، کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے جب کہ یقین دلاتا ہوں ٹیکس سے بچنے کا کوئی کیس نیب کے پاس نہیں ہوگا، ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں جس کی معلومات جلدی آگئیں اس پرجلد فیصلہ کیا گیا، پاناما کے باقی کیسز بھی چل رہے ہیں، ہرانسان میں خامیاں ہیں، کوئی عقل کل نہیں البتہ اللہ نے عقل دی ہے تاکہ خامیوں پر قابو پایا جا سکے، تسلیم کرتا ہوں، ہوسکتا ہے آٹے کے ساتھ گھن بھی پس گیا ہو جب کہ نیب کا حکومت سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین اسپتالوں کے دروازوں پر بچوں کو جنم دے رہی ہیں، غریب ماں کا بیٹا اس لیے دم توڑ دیتا ہے کہ ویکسین نہیں ہے، ہم ذاتی مفادات سے کب نکلیں گے، ہاتھ میں کشکول اٹھا کر دوسرے ملکوں سے اطلاع مانگنے جاتے ہیں، کس بنیاد پر معلومات مانگیں گے۔نیب میں دائر ریفرنسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ جو ریفرنسز فائل ہوئے وہ 2017 سے پہلے کے ہیں،
جتنی جلدی ایکشن نیب نے کیا اتنا تو یورپ میں بھی نہیں لیا جاتا، نیب مکمل تحقیقات کے بعد انکوائری یا ریفرنس دائر کرتا ہے، نیب بھی اتنا ہی محب وطن ہے جتنے آپ لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مغلیہ شہنشاہ کا دور گزر چکا، نیب عوام کی خدمت کے لیے ہے، خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں، قانون میں لکھا ہوا ہے کہ پلی بارگین رضاکارانہ فعل ہے لیکن یتیموں، بیواؤں اور پینشنرز پر ترس نہ کرنے والی ہاؤسنگ سوسائٹی کے لییکوئی رعایت نہیں ہے کسی کی جیب سے پیسا نکالنا بہت مشکل کام ہے،
نیب نے ’کرپشن فری پاکستان‘ کو اپنی منزل بنا لیا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ڈر اور خوف سے نیب بھٹک جائے گی تو ایسا نہیں ہو گا۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک میں بہت مافیا ہیں ایک مافیا نہیں، مافیا کی ایسی ایسی داستانیں ہیں، نیب مکمل تحقیقات کے بعد کیس یا ریفرنس فائل کرتا ہے، ایک شخص کو 1990 میں موٹرسائیکل پر دیکھا برسوں بعد وہ دبئی میں پلازوں کا مالک کیسے بن گیا جب کہ پلی بارگین رضاکارانہ فعل ہے، کوئی بزنس مین نہیں کہہ سکتا پلی بارگین میں اس سے زیادتی ہوئی ہے،
مجھے ہر ایک کی عزت نفس کا احساس ہے البتہ 100 روپے لوٹنے والے سے 10روپے لینا ملک سے زیادتی ہے اور جب تک میں منظور نہ کروں پلی بارگین ہو نہیں سکتی۔انہو ں نے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب نے کرپٹ افراد کے خلاف بڑی کارروائی کی، سعودی عرب میں تو بادشاہت ہے، وہ جو کہتے ہیں قانون بن جاتاہے، سعودی عرب نے بڑے افراد کو 4 ہفتے ہوٹل میں قید رکھا اور سب واپس لیا، مجھے تو دو روز کسی کو قید رکھنے کا اختیار نہیں، مجھے اختیار دیں پھر دیکھیں گے سعودی عرب سے بہتر اقدام کرتاہوں، سعودی عرب نے 4 ہفتے لیے میں 3 ہفتوں میں سب کچھ واپس لاوَں گا۔