اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

50 ہزار سے زیادہ کی خرید وفروخت پر شناختی کارڈ کی شرط پر کوئی رعایت نہیں ملے گی، چیئرمین ایف بی آر نے دو ٹوک اعلان کر دیا

datetime 3  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی نے کہاہے کہ درآمدی بل کی وجہ سے کلیکشن میں کمی کو نکالا جائے تو ٹارگٹ سے زیادہ ٹیکس جمع ہوا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امپورٹ بل میں تین ارب ڈالر کی کمی ہوئی، امپورٹ میں کمی لگی باعث ایک بیس ارب روپے کی کلیکشن کم رہی۔انہوں نے کہاکہ درآمدی بل کی وجہ سے کلیکشن میں کمی کو نکالا جائے تو ٹارگٹ سے زیادہ ٹیکس جمع ہوا،ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال ایک سو گیارہ ارب روپے رہا۔ انہوں نے کہاکہ

پہلی سہ ماہی میں نو سو تریسٹھ ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ پہلی سہہ ماہی میں ریفنڈز ٹارگٹ کے مطابق ادا کیے۔چیئر مین ایف بی آر کے مطابق تاجروں کے ساتھ کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ تاجروں کے ساتھ مذاکرات کرنے کو تیار ہیں،شناختی کی شرط کو ختم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ شناختی کی شرط پر ابھی کوئی ایکشن نہیں لیں گے،شناختی کی شرط پر بھی تاجروں سے بات کریں گے۔انہوں نے کہاکہ تاجروں کی تمام جائز شرائط ماننے کو تیار ہیں، میڈیا ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ پچاس ہزار خریداری کے لئے شناختی کارڈ کی شرط میں ایک ماہ توسیع کی گئی ہے اس کے بعد اس پرکوئی رعایت نہیں ملے گی۔ دوسری جانب آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہفیڈرل بورڈ آف ریو نیو کا رویہ ڈیڈ لاک کا باعث ہے اور اسی وجہ سے کوششوں کے باوجود مذاکرات کے دور نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے،7اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت میں تاجروں کا ملک گیر کنونشن ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا،تاجر پہلے بھی ٹیکس دے رہے ہیں اور آئندہ بھی دینا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی شرائط نا قابل قبول ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے نمائندہ وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ

چیئرمین ایف بی آر کا یہ بیان کہ تاجروں کے ساتھ ڈیڈ لاک نہیں مضحکہ خیز ہے اگر ایسی صورتحال نہیں تو پھر معاملات حتمی نتیجے پر کیوں نہیں پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں یہ پالیسی چلتی ہے کہ حکومت مذاکرات میں ہمیشہ مارجن دیتی ہے لیکن تاجروں سے ہونے والے مذاکرات میں اس کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ڈیڈلاک کی صورتحال پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ نا مساعد حالات کے باوجود ٹیکسز کی ادائیگی کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرنا چاہتے ہیں

لیکن حکومت کی شرائط کسی طرح بھی قابل نہیں اور ان پر عمل کر کے کاروبار نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ 7اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تاجروں کا ملک گیر کنونشن ہوگا جس میں آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ہم آج بھی حکومت سے درخواست کرتے ہیں ہمیں انتہائی اقدام پر مجبور نہ کیا جائے اور فکسڈ ٹیکس اور شناختی کارڈ کے معاملے نتیجہ خیز مذاکرات کئے جائیں تاکہ خوف کی فضا ختم ہو اور کاروبار ترقی کرے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…