اسلام آباد (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے احسن اقبال کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے ملک کا تاجر کاروبار چھوڑ رہا ہے پاکستان اس وقت داخلی طور پر ڈوب رہا ہے، معیشت ڈوب رہی ہے مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی اپنے صبح و شام کے لئے پریشان ہے نوجوان مایوس ہے تاجر کاروبار چھوڑ رہا ہے اور
پیسہ ملک سے باہر جارہا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مذہبی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے ہر شعبہ زندگی سے وابستہ لوگ اپنے اپنے کرب میں مبتلا ہیں یو این میں تقریر کے لیے ریاستی سطح پر نکات تیار کئے گئے تھے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی اگر آزادی مارچ کررہی ہے تو اسے کاؤنٹر کرنے کے لئے مذہبی کارڈ استعمال کیا گیا انہوں نے کہاکہ ایک طرف وہ مغرب کو کہتے ہیں کہ حجاب کو کیوں برا مانتے ہیں مگر دوسری طرف کے پی میں حجاب کی پابندی معطل کرتی ہے ایک طرف ناموس رسالت کی بات کرتے ہیں دوسری طرف ناموس رسالت کی ملزم کو بری کرکے باہر بھجوا دیا جاتا ہے ایک جانب ختم نبوت کی بات کرتے ہوئے دوسرے جانب قادیانی کو رہا کرکے ٹرمپ تک پہنچایا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ صرف تقاریر اور ہوائی باتیں کرنا قوم کو قبول نہیں ہے وزیراعظم نے کشمیر کو بیچ ڈالا ہے، بین الاقوامی رضامندی کے ساتھ یہ سارے کام ہوئے ہیں آج انسانی حقوق کے مسائل کی وجہ سے آپ واویلا کررہے ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کبھی بھی پڑوسی ملکوں میں ایٹمی جنگ نہیں ہوتی ہے اس حوالے سے کوئی پہل نہیں کرتا ہے ہمارے بے وقوف وزیراعظم نے ایٹمی جنگ کی دھمکی دے کر بھارت کو مزید شہہ دی ہے انہوں نے کہاکہ یو این میں وزیراعظم کی تقریر نے ایٹمی اثاثوں کو داؤ پر لگادیا گیا ہے احکومت نسانی حقوق کونسل میں قرارداد پیش کرنے کے اپنے ہی اسلامی ممالک سے ووٹ نہ لے سکی انہوں نے کہاکہ اسلامی ممالک پاکستان سے ہمدردی رکھتے ہیں
لیکن وہ کشمیر پر سودے بازی سے بھی آگاہ ہوچکے ہیں اس وقت ملک کے پریشان طبقہ فکر کی ترجمانی اپوزیشن کرے گی مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ 25 جولائی کے الیکشن میں نتائج چرائے گئے اور ہم اس دھاندلی زدہ الیکشن کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور اپوزیشن کے ساتھ مل کر اس حکومت کے خاتمے کیلئے آزادی مارچ کریں گے۔جبکہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ( ن) نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے آزادی مارچ کی تاریخوں میں مزید توسیع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ
اگر ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں مشترکہ حکمت عملی سے چلیں گی تو بہتر تنائج سامنے آسکتے ہیں۔بدھ کے روز پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے احسن اقبال کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ ملاقات میں ہم نے مولانا فضل الرحمان کے سامنے مسلم لیگ ن کی سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی میں آنے والی تجاویز سامنے رکھی ہیں پاکستان مسلم لیگ ن پہلے ہی آزادی مارچ کے حوالے سے
اتفاق کرچکی ہے ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم ایم اے سمیت تمام اپوزیشن اتفاق رائے رکھتے ہیں موجودہ حکومت ایک سال میں ناکام ہوچکی معیشت تنزلی کا اتنی تیزی سے شکار ہورہی ہے جس سے اگلے سال تک قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوجائینگے عوام دشمن پالیسیاں سامنے آچکی ہیں، گیس، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سب کے سامنے ہے پاکستان کے 8 بزنس مین آرمی چیف کے پاس بتانے جارہے ہیں کہ کاروبار ٹھپ ہورہا ہے، یہ بہت تشویش ناک ہے اگر تاجر آرمی چیف سے اپنے
تحفظات دور کرانے کے لئے جائیں گے تو پھر ہم کہاں جارہے ہیں حکومتی ناکامیوں کا سارا بوجھ اگر عسکری قیادت پر ڈالیں گے تو ملک کیسے چلے گا آئے روز کابینہ میں تبدیلیوں سے ملک نہیں چلے گا، اصل مسئلہ ناکام اور انتقامی وزیراعظم ہے عمران خان کو ملک چلانے سے کوئی غرض نہیں، اسے صرف مخالفین کو جیل میں ڈالنا اور اپوزیشن پر نیب کا شکنجہ کسنا ہے ہمیں بے شک سب کو جیلوں میں ڈال دیں، ان سے کوئی این آر او نہیں مانگ رہا، نہ یہ دے سکتے ہیں کشمیر کے حوالے سے
بھارت نے اتنا بڑا اقدام اٹھالیا، وزیراعظم صرف این آر او پہ ڈٹے ہیں وزیراعظم کے ایک ہی جملے سے ملک کے مسائل حل نہیں ہونگے، این آر او کی تسبیح مسائل کا حل نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ میں توسیع کریں اگر ہم مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ چلیں گے تو نتائج اچھے آئینگے شہباز شریف نواز شریف کو بھی پارٹی کی سی ای سی فیصلوں سے آگاہی دینگے نواز شریف کا فیصلہ ن لیگ کا آخری فیصلہ ہوگامسلم لیگ ن کی مارچ کے حوالے سے
تجاویز شیئر کی ہیں ہم نے پہلے ہی ان کے مارچ کی اصولی حمائت کی ہے اپوزیشن کی اکثر جماعتیں اس پر اتفاق رکھتی ہیں کہ ایک سال اور یہ حکومت چلی تو قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے احسن اقبال نے کہاکہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے جبکہ گیس کی قیمتیں بھی مذید بڑھائی جارہی ہیں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملک کا کاروباری طبقہ آرمی چیف کے پاس جارہا ہے اور یہ چونکا دینے والی بات ہے ہماری خواہش ہے کہ مسلح افواج کشمیر سمیت سیکیورٹی کے مسائل پر توجہ دیں مگر انہیں کہیں اور الجھایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ کابینہ میں تبدیلیوں سے کام نہیں چلے گا انہوں نے کہاکہ ملک کا اصل مسئلہ ناکام حاسد اور انتقامی وزیر اعظم ہے جنہوں نے مسلم لیگ ن کی قیادت جیلوں میں ڈال دیا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نہ کوئی این آراو مانگ رہے ہیں اور نہ یہ این آر او دے سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ خارجہ پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے اقوام متحدہ میں حکومت کو کشمیر کے مسئلے پر مطلوبہ 16ووٹ نہیں مل سکے اور جب ہم یہ پوچھتے ہیں تو کہتے ہیں این آراو نہیں دوں گا انہوں نے کہاکہ این آراو کی تسبیح قوم کے مسائل کا حل نہیں ہے ملک کے مسائل کا واحد حل موجودہ نااہل حکومت سے نجات ہے انہوں نے کہاکہ ہم بھرپور تیاری کے لئے کچھ وقت چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں ساری پوزیشن کو ایک ساتھ لیکر چلیں اور اس کا فیصلہ جے یوآئی کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں ہوگا انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ میں شرکت کے حوالے سے میاں شہبازشریف نوازشریف سے ملیں گے اور جو فیصلہ نوازشریف کریں گے وہی مسلم لیگ ن کا حتمی فیصلہ ہوگا۔