لاہور(این این آئی)وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدارنے کہا ہے کہ چونیاں میں بچوں کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے،دوپہر پریس کانفرنس کرنا چاہتا تھا تا ہم پھر کچھ شواہد کی تصدیق کیلئے پریس کانفرنس میں تاخیر کی گئی،اب 200 فیصد تصدیق ہو چکی ہے کہ زیادتی کے بعد چار بچوں کو قتل کرنے کے واقعہ میں ایک ہی ملزم ہے،
ایک بچے کی لاش اور تین بچوں کی ہڈیوں سے ڈی این اے کے ذریعے ملزم کو شناخت کیا گیا ہے،1649 مشکوک افراد کی جیوفینسنگ کی گئی جبکہ 1543 مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کئے گئے،چار بچوں کے قتل میں ملوث ملزم کا نام سہیل شہزاد ولد محمد اسلم ہے،27 سالہ ملزم کے خلاف کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلے گا،کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی،تمام قانو نی تقاضے پورے کئے جا رہے ہیں،پراسیکیوٹرجنرل کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ خودکیس کی پیروی کریں گے،میں خود ذاتی طور پر کیس پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لوں گا،غمزدہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے،چونیاں کو سیف سٹی پراجیکٹ سے منسلک کرنے کا حکم دے دیاہے،چونیاں میں سپیشل برانچ کی نفری میں اضافہ کیا جا رہا ہے،قصور میں چائلڈ پروٹیکشن سنٹر بنایا جائے گا،آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کی جائے گی،سوگوار خاندانوں کو انصاف کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا، اسے پورا کریں گے۔وہ وزیر اعلی آفس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔وزیر اعلی نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور پولیس و متعلقہ اداروں کی شبانہ روز محنت سے چونیاں میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے ملزم کا سراغ مل گیا ہے۔قصور میں بچوں سے زیادتی کے واقعات حسین والا گاں میں بھی ہوئے، بعد میں ایک معصوم بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا اور اب 2019 میں چار بچوں فیضان، علی حسن، سلمان اکرم اور محمد عمران کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔
میں عمرے پر سعودی عرب تھا تو مجھے اس افسوسناک واقعہ کی اطلاع ملی- میں نے واپس آتے ہیں چونیاں میں جاکر غمزدہ خانداوں سے ملاقات کی اور انہیں انصاف دلانے کاوعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری میں پولیس، پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی، سپیشل برانچ،پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی آفس، کابینہ کمیٹی امن و امان اور دیگر اداروں نے بہت محنت کی ہے، میں سب کو شاباش دیتا ہوں –
اس کیس کی سائنسی بنیادوں پر تفتیش کی گئی ہے اور پولیس کو ملزم کا سراغ لگانے کیلئے تمام وسائل دیئے گئے۔ملزم کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی ہو گی اور غمزدہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے بتایا کہ پولیس اصلاحات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں، جیسے ہی سفارشات فائنل ہوئیں اسے آپ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے جو کچھ کرنا ہے ہم خود کریں گے۔قصور میں ہونے والے ایسے واقعات کی سٹڈی کروائی جائے گی-علمائے کرام کو بھی انگیج کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت نے ساہیوال کے واقعہ، صلاح الدین کیس اور چونیاں کے واقعہ پر بروقت کارروائی کی ہے۔سانحہ ساہیوال میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی ہوئی اور ایف آئی آر درج کی گئی۔ اب قانو ن کے مطابق کارروائی چل رہی ہے – صلاح الدین کے خاندان کے مطالبے پر دوبارہ قبر کشائی کی گئی۔کوئی کام قانون سے بالا نہ کرتا ہوں نہ کوئی کرے گا۔سب قانو ن کے اندر رہ کر ہی کام کرتے ہیں۔صلاح الدین کیس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے لئے ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا ہے۔انسپکٹر جنرل پولیس عارف نواز نے بتایا کہ ملزم سہیل شہزاد رانا ٹان کا رہائشی ہے۔ملزم نے جون 2019 میں بارہ سالہ علی عمران سے زیادتی کی اور گلاگھونٹ کر قتل کیا۔اگست میں ملزم نے دو مزید بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا۔ملزم غیر شادی شدہ اور تندور پر روٹیاں لگاتا ہے۔کچھ عرصہ قبل ملزم سہیل شہزاد گرفتار ہوا اور اسے پانچ سال کی سزا ہوئی۔ڈیڑھ سال کی سزا کاٹ کر ملزم جیل سے باہر آگیا۔ملزم کو چونیاں سے گرفتار کیا گیا ہے۔