اتوار‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2024 

عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں گرفتار خورشید شاہ سے متعلق بڑا فیصلہ سنادیا

datetime 1  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکھر(این این آئی)آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنماسید خورشیدشاہ کومزید 13روز کے لیے نیب کے حوالے کرتے ہوئے حکم دیاکہ14اکتوبر کو دوبارہ پیش کیاجائے،پیشی کے موقع پر خورشید شاہ کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا،خورشید شاہ کے وکیل رضا ربانی نے ایک موقع پر نیب پراسیکیوٹر کے خلاف ہائی کورٹ میں جانے کا اعلان بھی کیا۔ منگل کوآمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو نو 9روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیاگیا۔ اس موقع پر عدالت کی اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر سیل کردیا گیا تھا، دوران سماعت قمر الزماں کائرہ، چوہدری منظور، فیصل کریم کنڈی،زمرد خان اور امتیاز شیخ سمیت پیپلز پارٹی کے کئی سینئر رہنما اور منتخب نمائندے کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ پولیس نے سیکیورٹی انتہائی سخت اقدامات کیے تھے۔خورشید شاہ کی پیشی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی اور جیسے ہی خورشید شاہ کو نیب عدالت لایا گیا تو کارکنوں نے فلک شگاف نعرے بازی کی جس کا خورشید شاہ نے ہاتھ ہلا کر جواب دیا۔ سماعت کے آغاز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینیئر وکیل رضا ربانی نے خورشید شاہ کے وکیل ہونے کی حیثیت سے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا۔سماعت میں نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، خورشیدشاہ کی جانب سے کیس میں رضا ربانی پیش ہوئے اور نیب کو مزید ریمانڈ دینے کی مخالفت کی۔رضاربانی نے کہا تمام کاغذات میرے ساتھی وکیل مکیش کمار کے پاس ہیں، جس پر خورشید شاہ کے ایک وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کردی گئی۔جج نے ریمارکس میں کہا شاہ صاحب جب تک آپ کے وکیل آ جائیں،آدھے گھنٹہ کارروائی معطل کرتے ہیں، نیب عدالت کا کورٹ روم چھوٹا ہے، آپ تمام کھڑے افراد کو بیٹھنے کے لئے نہیں کہہ سکتا،

دور دور سے لوگ آئے ہیں مگر جگہ کی کمی کے باعث کھڑے ہیں۔خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار احتساب عدالت پہنچے تو سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا، نیب نے بتایا کہ خورشیدشاہ کا گھر رفاہی پلاٹ پر بنا ہوا ہے اور ان کا گھر 60 ملین روپے کی لاگت سے بنا، گھر کی تعمیرآمدن سے زائد اثاثہ جات کی مد میں آتی ہے۔نیب کی جانب سے بتایاگیا کہ خورشید شاہ خاندان کے 10 بینک اکاؤنٹس ہیں اور

ان بینک اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، خورشید شاہ کی بے نامی بہت ساری جائیدادیں ہیں۔نیب نے احتساب عدالت سے15 دن کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی،جس پرخورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار نے اپنے دلائل میں کہا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہائی کورٹ پہلے ہی ان الزامات سے خورشید شاہ کو بری کرچکی ہے، آپ کے حکم کے باوجود مجھے اکیلے خورشید شاہ سے ملنے نہیں دیا جاتا۔خورشید شاہ کے وکیل نے کہاکہ انکوائری افسر کے سامنے

میں اپنے موکل سے کیا بات کروں، نیب افسرکہتے ہیں آپ خورشید شاہ سے صرف اردو میں بات کریں گے، نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں، خورشیدشاہ کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو آپ کے سامنے کیوں نہیں لاتے۔وکیل مکیش کمار نے کہا 500 ارب سے کہانی شروع ہوئی جواب 4 پلاٹس پر رک گئی ہے، باہر سے نیب افسران کو سکھرلا کر صرف ہراساں کیا جارہا ہے۔وکیل نے کہاکہ نواز دور حکومت میں بھی خورشید شاہ کا احتساب ہوا، دوسرا احتساب مشرف دور میں شروع ہوا،

اب میرے موکل کا یہ تیسرا احتساب کا عمل شروع ہواہے، انشااللہ اس بار بھی آپ کی عدالت خورشید شاہ کو باعزت بری کریگی۔وکیل خورشیدشاہ نے بتایا کہ خورشیدشاہ کاگھرنجی سوسائٹی میں ہے، نجی سوسائٹی اپنی مرضی سے پلاٹس کی ترتیب میں ردوبدل کرسکتی ہے، شاہ صاحب کاگھرکسی سرکاری پلاٹ پرنہیں بناہوا، جس پرجج نے سوال کیا آپ یہ کاغذات نیب والوں کو کیوں مہیا نہیں کرتے۔وکیل نے کہا مزید ریمانڈ دینے کے بجائے خورشید شاہ کو جوڈیشل تحویل میں لیا جائے اور

استدعا کی خورشیدشاہ کو جیل بھیجا جائے، اور عدالت نیب کو فوری تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دے۔جج نے وکیل سے مکالمے میں کہا آپ اور موکل نیب سے تعاون کیوں نہیں کر رہے، رضا ربانی نے جواب دیا کہ میرے موکل کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جج صاحب خورشید شاہ کو پہلے الزامات سے سپریم کورٹ نے بھی بری کیا، نیب نے قانون کا مذاق بنا رکھا ہے، خورشیدشاہ کواسلام آبادسے گرفتار کرکے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔رضا ربانی نے کہاکہ کہ

اس طرح سیاستدانوں کو میڈیا ٹرائل کرکے بدنام کیا جا رہاہے، جب نیب نے سوال نامہ بھیجاتووکیل سے مشاورت کا موقع دیتے، نیب والے انسانی حقوق کا بھی خیال نہیں رکھتے، خورشید شاہ کو رہا کرکے نیب کو ٹھوس ثبوت جمع کرانے کا حکم دیں۔رضا ربانی نے کہاکہ نیب نے گزشتہ پیشی پرکہاتھاکہ خورشیدشاہ کیخلاف ٹھوس ثبوت ہیں، کہاں ہیں وہ ثبوت،پیش کیوں نہیں کرتے، صرف زبانی الزامات کی قانون میں کیا اہمیت ہے، بینامی جائیدادیں کہاں ہیں؟وہ فرنٹ مین کہاں ہیں۔اس موقع پرنیب نے

خورشید شاہ کے خلاف خفیہ ڈائری جج کوپیش کی، جس پر وکیل نے کہا ہمیں بھی اس کی کاپی مہیا کی جائے، نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ نہیں آپ کوڈائری نہیں دے سکتے۔احتساب عدالت کے جج نے کہاکہ آپ پرانی ججمنٹ اوردیگرکاغذات نیب افسر کے حوالے کریں، وکیل نے کہاکہ خورشید شاہ کا مکمل اثاثہ جات کا ریکارڈ ایف بی آر،الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔رضا ربانی نے کہا مقدمے کی حساسیت کوسمجھیں،خورشیدشاہ کو ذہنی طورپرہراساں کیا گیا، مہربانی کرکے خورشید شاہ کو جیل بھیج کر وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مزید ریمانڈ دیاجائے تاکہ تحقیقات کو حتمی نتیجے پر پہنچاسکیں۔احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خورشید شاہ کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ احتساب عدالت نے حکم دیا کہ خورشید شاہ کو 14اکتوبر کو دوبارہ پیش کیاجائے۔



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…