تھرپارکر(مانیٹرنگ ڈیسک)تھرمیں فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے کا حل نکال لیاگیا،کھیت کھانے والی ٹڈیوں کو تھر واسیوں نے اپنی ہی خوراک بنا ڈالا۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چھوٹی چھوٹی ٹڈیوں کی بریانی اور کڑاہی گوشت بنایا جانے لگا۔ حیرت انگیز طور پر ان ڈشز کو کھانے کیلئے چھاچھرو کے ہوٹلوں پر لوگ دور دراز سے آنے لگے۔یہ ڈشزمتعارف کروانے والوں کا کہنا ہے کہ
لوگ ہمارے پاس انہیں کھانے شوق سے آتے ہیں۔ 200 سے 300 روپے میں ٹڈی کڑاہی چاولوں کے ساتھ دستیاب ہے جس کا ذائقہ مچھلی جیسا ہوتا ہے۔پکانے سے پہلے ٹڈیوں کو دھو کر ، دھوپ میں سکھا کر صاف کیا جاتا ہے پھر اسے دھیمی آنچ پربھونا جاتا ہے۔مزے دار ٹڈی ڈش اب مقامی افراد کی بھی پسندیدہ خوراک بن چکی ہے۔اسے کھانے کیلئے آنے والوں کے مطابق ٹڈی دل کا گوشت بہت لذیزہوتا ہے جبکہ اس کی بریانی بھی انتہائی مزیدار ہے۔تھرواسیوں کا کہنا ہے کہ دوسرے علاقے کے لوگوں کو بھی ٹڈی بریانی اور کڑاہی ضرور آزمانی چاہیے۔ مزہ نہ آئے تو پیسے واپس۔یاد رہے کہ چند ماہ قبل تھرپارکرسمیت سندھ کے دیگر علاقوں کے کسان ٹڈی دل کے حملے کے باعث اپنی فصلوں کی حفاظت کیلئے پریشان تھے۔ صوبائی حکومت نے فصلوں پر اسپرے کیلئے خصوصی فنڈ بھی جاری کیا تھا۔اس کے باوجود کوئی خاص حل نہ نکلنے پر یہاں کے رہائشیوں نے خود ہی اس مسئلے سے نمٹنے کی ٹھانی اور وٹامنز سے بھرپور ٹڈی کو خود کھانا شروع کردیا۔اس خبر کے سامنے آتے ہیںسوشل میڈیا صارفین بھی میدان میں کود پڑے اور حلال حرام کا فرق بتانے میں لگ گئے ۔ ایک صارف نے لکھا کہ ٹڈی گرم ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ فائدہ مند بھی ہے۔اس نے مزید بتایا کہ سانس کے مرض میں مبتلا لوگ اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔نورین حیدر نے بتایا کہ ٹڈیوں کو کھانے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے دنیا کے بے شمار ممالک میں اس کا استعمال عام ہے ۔ سہیل نور مغل صارف نے لکھا کہ یہ حلال کیٹر ا ہے ۔ جمیل احمد صارف نے کہا ہے کہ 1980کی دہائی میں اُن کے علاقے کے لوگ بھی کھاتے تھے۔ایک اور صارف یاسر علی نے لکھا کہ سعودی عرب میں اس کا استعمال عام ہے وہاں ٹڈی کو بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے ۔سچا پٹواری نامی صارف نے لکھا کہ کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں پروٹین کی کمی کو پورا کرنے کیلئے کچھ کیٹر ے مکوڑوں پر مشتمل ایک لسٹ جاری کی تھی ۔ کچھ حشرات الارض کو Eatablesمیں شمار کیا تھا ۔