اسلام آباد(آن لائن)مسلم لیگ ن نے ملک میں عام انتخابات کا مطالبہ کر دیا،ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے شہبازشریف کی زیرصدارت مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو مشکل سے نکالنے کیلئے جلد عام انتخابات ضروری ہیں،ملک کو بند گلی سے نکالنے کیلئے آزادانہ اورشفاف انتخابات کرائے جائیں،عام انتخابات کیلئے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،انہوں نے کہا کہ نوازشریف سیاست،نفرت،انتقام اور
حسد کا نشانہ بنے ہوئے ہیں،جج کی برطرفی کے باوجود نوازشریف کی سزا برقرار ہے،نوازشریف کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں،لیگی رہنما نے کہا کہ پارٹی کارکنوں کی رہائی اورحکومت سے نجات کیلئے مہم کا آغاز کریں گے، جے یو آئی(ف) آزادی مارچ کے ساتھ تعاون کا فیصلہ کرچکے ہیں، آزادی مارچ کی تاریخ کیلئے مشاورت کا آغاز کریں گے،رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے5اگست کے بعد 50دن ضائع کئے،وزیراعظم نے کسی ملک کا دورہ نہیں کیا،انہوں نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق کونسل میں ووٹ حاصل نہ کرسکی،حکومت نے قومی یکجہتی قائم کرنے کا موقع ضائع کیا،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہیے تھا اپوزیشن کو ساتھ لے کر مظفرآباد جاتے،کیا حکومت نے او آئی سی اجلاس بلانے کیلئے کوئی اقدام اٹھایا ہے؟احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم اور صدرٹرمپ کی بات چیت پر بھی ایوان کو اعتماد میں لیاجائے،رہنما مسلم لیگ نے کہا کہ ن لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں بگڑتی ہوئی اقتصادی صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا،ہمارادفاعی بجٹ7ارب ڈالر سے بھی کم ہوگیا ہے،حکومت نے کاروبار بند کردیاہے،انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری جرائم میں اضافے کا باعث ہے،اقتصادی صورتحال سے متعلق حکومت کے پاس روڈ میپ نہیں،کھاد کی بوریوں کی قیمت میں اضافے سے کاشت میں کمی ہوئی۔اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو حکومت کے خلاف آزادی مارچ کو مؤخر کرنے کا مشورہ دینے
کا بھی فیصلہ کیا گیاہے۔اجلاس میں بھارتی غاصبانہ اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کشمیری عوام کی مکمل حمایت کا یقین دلایا،اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر پوری قوم ایک ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم دورہ امریکا کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں،حکومتی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت سوشل میڈیا کے ذریعے چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سیاسی قیادت کو فوری بلانا چاہیے تھا۔