میری لینڈ(این این آئی)آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے آزادکشمیر کو پاکستان کا مضبوط دفاعی حصار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد نے کشمیر کے شمالی اور مغربی حصہ کو لڑ کر آزاد نہ کرایا ہوتا تو بھارت کی فوج آج کوہالہ اور آزادپتن میں بیٹھی ہوتی اور پاکستان کا دفاع داؤ پر لگا ہوتا۔ امریکہ کی ریاست میری لینڈ میں کشمیر ی اور پاکستانی کمیونٹی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اگر مسئلہ کشمیر زندہ ہے تو اس کا سبب مقبوضہ کشمیر کے غیور اور
بہادر عوام کی قربانیوں کے علاوہ آزادکشمیر کے عوام، سیاسی رہنماؤں اور کشمیری تارکین وطن کا بھی کردار اور پاکستان کا مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے موقف پر ڈٹے رہنا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے امریکہ میں کشمیریوں کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیری کمیونٹی ہی تھی جس نے اپنے اپنے حلقوں کے قانون سازوں سے مل کر اور میڈیا کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے مسائل اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو موثر انداز میں اجاگر کر کے دنیا کو کشمیر کی حقیقی صورتحال سے آگاہ کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ہے کیونکہ بھارت نے ایک لاکھ اسی ہزار تازہ دم فوج کے ساتھ ایک بار پھر مقبوضہ ریاست پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کیا ہے اور اسے اپنی کالونی میں تبدیل کر کشمیریوں کے بعض اہم بنیادی حقوق کو ہمیشہ کے لئے سلب کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 56دن سے کشمیر کی پوری آبادی محاصرے اور قید میں ہے اور پوری وادی کشمیر اور جموں ولداخ میں کرفیو اور مواصلاتی ناکہ بندی ہے جبکہ بے گناہ شہریوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو قابض فوج تشدد اور جنسی طورپر ہراساں کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ دنیا کے اہم دارالحکومت کشمیر کی صورتحال پر خاموش ہیں لیکن امریکہ سمیت بعض طاقتور ملکوں کا میڈیا، قانون سازاور
رائے عامہ کے رہنما کشمیریوں کے حق میں بولنا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے تک بھارت کی ناراضگی کے خوف سے یورپین پارلیمنٹ کے ارکان کشمیر پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں تھے لیکن اب انہی ارکان پارلیمنٹ نے کشمیر پر پارلیمان کے اندر نہ صرف کھلی سماعت کا ہتمام کیا بلکہ حال ہی میں یورپین پارلیمنٹ کے سٹراسبرگ میں ہونے والے اجلاس میں باضابطہ طور پر بحث بھی کی ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے امریکی عوام کی طرف سے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ایک بڑے اور کامیاب احتجاجی مظاہرے پر انہیں مباکباد دیتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے اس شاندار مظاہرے میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف دہلی کے حکمرانوں کو ایک واضح پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کو ہدایت کی کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے
اپنے اپنے علاقوں کے منتخب نمائندگان کے ساتھ روابط بڑھانے کے علاوہ ارکان کانگریس اور سینٹ کو خطوط لکھیں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو میڈیا کے ذریعے اجاگر کریں۔ صدر نے کہا کہ یہ بات نہایت حوصلہ افزا ہے کہ دنیا کا میڈیا اب تنازعہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے جھوٹ پر مبنی بیانیہ کو رد کر کے درست حقائق کو سامنے لا رہا ہے۔ ہمیں میڈیا میں اس تبدیلی سے فائدہ اٹھا کر تنازعہ کشمیر اور کے خطہ اور عالمی امن پر پڑھنے والے منفی اثرات کو نمایاں کرنا چاہیے۔
امریکی کانگریس کی رکن شہلا جیکسن اور این گرین اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ انہوں نے دونوں ارکان کانگریس کو ایوان کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی اور دوسری متعلقہ کمیٹیوں میں کشمیریوں پر روا رکھے جانے والے سلوک کو اٹھانے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی فضا کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کی کوششیں جاری رکھیں کیونکہ پاکستان ہی کشمیریوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کا واحد ذریعہ ہے اور ایک مضبوط پاکستان ہی کشمیریوں کی آزادی کا ضامن ہو سکتا ہے۔ تقریب سے سردار آزادخان، پروفیسر سردار ارشاد، ڈاکٹر اخلاق برلاس، ڈاکٹر عاشق حسین اور سردار ذوالفقار نے بھی خطاب کیا۔