سینئر صحافی وہ کالم نگار ارشاد بھٹی نے اپنے کالم ’’لا الہ الا اللہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ویسے تو عمران خان نے 7 دن میں اسلام، مسلمان، پاکستان، کشمیر کا کیا کمال کیس لڑا لیکن اقوام متحدہ تقریر لاجواب، 49منٹ 41سکینڈ کی تقریر، آغاز بسم اللہ سے، بات شروع کی گلوبل وارمنگ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے، منی لانڈرنگ، اسلامو فوبیا اور پھر مقبوضہ کشمیر، کیا دوٹوک، دلیرانہ مؤقف، کشمیر پر باتوں کا
نہیں عملی کارروائی کا وقت، مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ کا امتحان، جس طرح کشمیریوں پر ظلم ہو رہا، مجھ پر ہوتا، میں بندوق اٹھا لیتا، جس طرح مقبوضہ کشمیر میں 80لاکھ لوگ قید، اس طرح برطانیہ میں 80 لاکھ جانور قید ہوتے، اب تک دنیا میں قیامت آ جاتی، جس طرح 80لاکھ کشمیری مسلمان قید، اس طرح اگر 8ہزار یہودی قید ہوتے، اب تک نجانے کیا سے کیا ہو چکا ہوتا، کیا مسلمانChildren of a Lesser God؟کیا ان پر ظلم، ظلم نہیں، ہم پر جنگ مسلط ہوئی، آخری سانس تک لڑیں گے، ہمارا ایمان لا الہ الا اللہ، مودی ہٹلر، فاشسٹ، مسلمانوں کا قاتل، مقبوضہ وادی سے فی الفور کرفیو ختم کیا جائے، دنیا کی ذمہ داری کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دلانا۔پھر وزیراعظم کا یہ کہنا ’’اسلام ایک، انتہاپسند اسلام، اعتدال پسند اسلام، جدید اسلام، قدیم اسلام یہ سب غلط اصطلاحیں، دنیا میں اسلامی دہشت گردی نام کی کوئی چیز نہیں، اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا غلط، نبیﷺ ہمارے دلوں میں، نبیﷺ کی (نعوذ باللہ) توہین ہماری برداشت سے باہر، اسرائیل کو تب تک تسلیم نہیں کریں گے جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو جاتا‘‘، اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کہا، لیکن لکھ نہیں رہا کیونکہ آپ سن، پڑھ چکے۔ لیکن ان 7دنوں کے انٹرویوز، خطابات اور تقریر کا کیا impact، طیب اردوان عمران خان کا ماتھا چوم رہا، مہاتیر محمد اسلامو فوبیا پر ٹی وی چینل کیلئے آفریں کر رہا، ٹرمپ تعریفوں کے پل باندھ رہا، امریکی کانگریس عمران خان کو عالمی مدبر کہہ رہی، عرب ممالک میں تقریر کے چرچے، عرب شہزادے، سفیروں کی آنکھوں میں آنسو، یورپ میں عمران خان امن کوششوں کی تعریفیں، دنیا بھر کا میڈیا ہمنوا، نیویارک کی سڑکیں پاکستانیوں سے بھری رہیں۔