لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ چیف جسٹس بلدیاتی اداروں کی تحلیل کے خلاف دائر درخواست پر کارروائی آگے نہ چلنے کا نوٹس لیں،معیشت دن بدسے بدتر ہوتی جا رہی ہے،ہم ملک کو دلدل سے بھی نکالنا چاہتے ہیں لیکن جمہوریت کے سفر کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں،آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے لیکن کس حد تک شرکت کرنی ہے اس کا فیصلہ 30ستمبر کو پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا،
دیگر اتحادی سیاسی جماعتوں کو بھی آزادی مارچ میں شرکت کے لئے قائل کرنے کی کوشش کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں اجلاس کے بعد عظمیٰ بخاری اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نئے بلدیاتی نظام کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ساتھ بدترین انتقامی کارروائی کی گئی ہے،بلدیاتی انتخابات سپریم کورٹ کے حکم پر ہوئے تھے، ہم نے حکومت کے غیر آئینی اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے لیکن عدالتی کارروائی میں تیزی نہیں آرہی، اگر مسلم لیگ (ن) نے یہ کام کیا ہوتا تو 48 گھنٹوں میں نمائندے بحال ہو چکے ہوتے۔حکومت نے 60 ہزار سے زائد بلدیاتی نمائندوں کا قتل کیا ہے لیکن لاہور ہائیکورٹ میں سماعت آگے نہیں چل رہی، درخواست ہے کہ چیف جسٹس اس کا نوٹس لیں اور پی ٹی آئی حکومت کے غیر آئینی اقدام کو ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ملکی حالات کو بغور دیکھ رہی ہے،ہمارے دور کی ترقی کا سفر ریورس کر دیا گیا ہے،ایک سال میں افراط زر بے پناہ بڑھ چکا ہے اور 10 ہزار ارب سے زائد قرضے لئے جا چکے ہیں،دفاعی بجٹ میں کمی آ چکی ہے جبکہ بھارت مکمل تیاری کر رہا ہے،اس حکومت نے مسلح افواج کی تیاری پر بھی فرق ڈالا ہے،معیشت دن بدن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے،30 ستمبر کو پارٹی اپنے اجلاس میں فیصلہ کرے گی،ہم ملک کو دلدل سے بھی نکالنا چاہتے ہیں لیکن جمہوریت کے سفر کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں،آزادی مارچ میں
شرکت کا فیصلہ کیا ہے لیکن کس حد تک شرکت کرنی ہے اس کا فیصلہ پارٹی اجلاس میں کرینگے،دیگر اتحادی سیاسی جماعتوں کو بھی آزادی مارچ میں شرکت کے لئے قائل کرنے کی کوشش کرینگے۔انہوں نے کہا کہ مران خان تقریر کے ماہر ہیں،2011 میں نئے پاکستان پر شاندار لیکچر دیا لیکن اس تقریر کی ہر بات سے انہوں نے یوٹرن لیا،آئی ایم ایف سے قرضہ، بیرونی دورے، سادہ زندگی گزارنے، 200 ارب ڈالر پاکستان لانے، گڈ گورننس، ٹیکس آمدن بڑھانے سمیت ہر بات پر یو ٹرن لیا گیا۔
عمران خان کو جنرل اسمبلی کی تقریر سے یو ٹرن نہیں لینے دینگے،عمران خان نے کشمیر کے حوالے سے 50 دن ضائع کر دیئے،58 ممالک کی حمایت کا دعوی کرنے والے 16 ووٹ بھی حاصل نہیں کر سکے،کشمیر کے معاملے پر او آئی سی کا اجلاس نہیں بلا سکے،بھارت پر مضبوط سفارتی دباو ڈالے بغیر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔جنگ ایک آپشن نہیں ہے کہہ کر کیا آپ دشمن کے ساتھ ملے ہوئے ہیں یا قوم کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اصلاحات بارے اپوزیشن سے حکومت نے کوئی رابطہ نہیں کیا،اداراہ جاتی اصلاحات پر سب کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔