اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )عمران خان نےگزشتہ شب اقوام متحدہ میں تاریخی تقریر کی،وزیر اعظم پاکستان سے جو تقریر لے کر گئے اسے وہاں پاکستانی مشن میں موجود ایک ہونہار نوجوان ذوالقرنین نے ترمیم کر کے دوبارہ تیار کیا۔تفصیلات کے مطابق ایک ملاقات کے مطابق ذوالقرنین نے بتایا کہ سلامتی کونسل نے 50 سال بعد مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلایا۔
بھارت بہت عرصے سے یہ کہتا آ رہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے تاہم سلامتی کونسل کا اجلاس اس بات کا ثبوت تھا کہ یہ بھارت کا اندورنی معاملہ نہیں ۔کشمیر بین الاقوامی طور پر منطور شدہ متنازع مسئلہ ہے اور اس کے اندر بہت سارے فریق ہیں۔اس اجلاس سے کچھ دن قبل اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی قراراداروں سے متعلق حل ہونا چاہئے۔یہاں پاکستان نے یہ بات اٹھائی کہ کشمیر کا مسئلہ دراصل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ ہےاور پاکستان نے بھی سلامتی کونسل کے سامنے یہی کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ وہاں کی عوام کی خواہش کے مطابق حل ہونا چاہئے۔پاکستان نے سلامتی کونسل کو آگاہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس بلانے کے لیے تمام رکن ممالک کی حمایت لازمی ہوتی ہے اور یہ اجلاس 15ممالک کی حمایت کے بعد ہی بلایا گیا جو کہ پاکستان کی کامیابی ہے۔ذوالقرنین چھینہ نے بتایا کہ مسئلہ کشمیرپر پاکستانی دفتر خارجہ نے بہت محنت کی جب کہ وزیراعظم عمران خان نے کئی ممالک کے سربراہان سے گفتگو کی جب کہ پارلیمنٹ میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی اور وزیراعظم کی ان تمام کوششوں کے بعددنیا پر مسئلہ کشمیر اجاگر ہوا۔