ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے54دن مکمل ‘‘ وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک اعلان کر دیا

datetime 27  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا کو مسئلہ کشمیر پراپنا وزن اقوام متحدہ کے پلڑے میں ڈالنا چاہیے، اگر مسئلہ نہ کیا گیا تو اقوام متحدہ کی مکمل ناکامی ہوگی،کیا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی 9 لاکھ فوج دہشت گردی روکنے کیلئے ہے؟ خطے میں جنگ ہوئی تو صرف تیل کی قیمت میں اضافہ ہی غربت بھی بڑھا دیگا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں یہی ایکشن لینے کا وقت ہے ،ہمیں کشمیریوں کو اپنے

مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دینا چاہیے،بھارت میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، عالمی برادری کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی توجہ دینی چاہیے، کرپشن سے ملکی معاشی حالت تباہ اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی، دنیا میں منی لانڈرنگ روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے،خطے میں امن سے دنیا کی بڑی کمپنیز سرمایہ کاری کے لیے تیار ہوںگی،افغانستان کا مسئلہ حل کرانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،ایران کے مسئلے پر بھی ہم ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں،پاکستان میں کسی بھی مسلح تنظیم کو کام کرنے کی اجازت نہیں،پاکستان کا امن افغانستان کے پرامن حالات سے مشروط ہے،خطے کی ترقی کیلئے مکمل امن و استحکام ضروری ہے،خطے میں امن سے دنیا کی بڑی کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہوںگی۔ جمعہ کو یہاں ایشیا سوسائٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے وزیراعظم نے کہا کہ میرا ملک کیلئے وہی وژن ہے جو پا کستان بنانے والوں کا وژن تھا،مدینہ کی ریاست جدید ترین ریاست تھی،نبی کریمؐ نے سب سے پہلے فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی،مدینہ کی ریاست میں تمام مذاہب کے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل تھے۔انہوںنے کہاکہ غلاموں سے خاندان کے افراد کے طور پر سلوک کیا جاتا تھا،قانون کی بالادستی میں ہی حکمران جوابدہ ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی مہذب اور غیر مہذب

معاشرے میں تمیز کرتی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو تجارتی خسارے کا سامنا ہے تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہم ایف بی آر کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ ملک میں بہت کم لوگ ٹیکس دیتے ہیںاس لئے ٹیکس کے نیٹ میں اضافہ کرنا ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے،ملک سے غربت کا خاتمہ بڑا ہدف ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے 80 لاکھ

کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے، 53 دن سے کرفیو نافذ ہے۔کشمیر میں کرفیو اور پابندیاں اٹھنے کے بعد خونریزی کا خدشہ ہے۔فروری میں شروع ہونے والی پاک بھارت کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ کرفیو اٹھنے کے بعد ا بتر صورتحال کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے وزیراعظم نے کہا کہ دورہ امریکہ کے دوران

عالمی رہنمائوں کو مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کیا، عالمی برادری کو کشمیر کی صورتحال پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کے ساتھ کشمیر میں انسانی المیہ پر بھی توجہ دینا ہو گی۔ عمران خان نے کہاکہ نائن الیون کے بعد پاکستان پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کر دی گئی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث

پاکستان میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا،سیاحت کیلئے پاکستانی ویزے کا حصول مشکل ہو گیا تھاپاکستان کے شمالی اور پہاڑی علاقے خوبصورتی میں بے مثال ہیں سیاحت کے متعدد نئے مقامات دریافت کئے ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سیاحت کے شعبے کی بہتری کے ساتھ ایک لاکھ غیر ملکی سیاح پاکستان آئے،پاکستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے ای ویزہ سہولت شروع کی جبکہ پاکستان میں

مذہبی سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ہمیں علاقائی طور پر بھی مختلف چیلنجز کا سامنا ہے،افغانستان کا مسئلہ حل کرانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،ایران کے مسئلے پر بھی ہم ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔غربت اور بیروزگاری خطے کے بڑے ملکوں کا اہم مسئلہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے منتخب ہونے کے بعد ہمسایہ ملک کو مذاکرات کی دعوت دی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی مسلح تنظیم کو کام کرنے کی اجازت نہیں،ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے موثر اقدام کئے، بھارت میں بی جے پی کے دوبارہ منتخب ہونے پر مذاکرات کی کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ سنجیدہ تعلقات ہمارا ایجنڈا ہے، بھارت نے مثبت ردعمل نہیں دیافروری میں شروع ہونے والی پاک بھارت کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں سرمایہ کاروں کیلئے

ماحول سازگار بنا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر میں بھی حالات کو سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے پرامن حالات سے مشروط ہے۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک کے آغاز سے بھارت اور ہمسایہ ملکوں کو پریشانی ہوئی،خطے میں چین اور بھارت بڑی عالمی منڈیاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی ترقی کیلئے مکمل امن و استحکام ضروری ہے۔

خطے میں امن سے دنیا کی بڑی کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہوںگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو بدعنوانی جیسے ناسور کا سامنا ہے،کرپشن سے ملکی معاشی حالت تباہ اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی، دنیا میں منی لانڈرنگ روکنے کیلئے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے پیسہ چوری کر کے باہر کے ملکوں میں رکھا گیامنی لانڈرنگ کی وجہ سے پاکستان کو مشکل

مالی حالات کا سامنا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کیوبا بحران کے بعد دونوں ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ فروری میں بھارت نے پاکستان پر جارحیت کا مظاہرہ کیا۔پاکستان نے بھارتی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دیا۔ انہوںنے کہاکہ ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دو بھارتی طیارے مار گرائے۔انہوںنے کہاکہ ماضی میں ہونے والی تمام جنگوں سے متعلق غلط اندازے لگائے گئے۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اربوںکا نقصان برداشت کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر مشرق وسطیٰ میں جنگ کا آغاز ہوا تو غربت بڑھے گی انہوںنے کہاکہ بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے بڑی تباہی کاپیش خیمہ ہے،نریندر مودی آر ایس ایس کے نظریے پر عمل پیرا ہیں۔آرا یس ایس سمجھتی ہے کہ بھارت

صرف ہندوئوں کی سرزمین ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز رویے نے جنم لیا۔بھارت میں مسلمان ہی نہیں عیسائی بھی ناروا سلوک کا شکار ہیں۔بھارت میں آر ایس ایس کو تین بار دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی نے گاندھی اور نہرو کے فلسفے کی دھجیاں اڑا دی ہیں لہذا اب دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ قائداعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا کیونکہ بھارت کے ساتھ

الحاق کرنے والی ریاستیں اب پچھتا رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کی مذہبی جنونیت مہذب معاشروں کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد مسلمانوں کی آزادی کی تحریکوں کو دہشت گردی کا نام دیا گیا،مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوجی صرف مسلمان آبادی کو دبانے کیلئے موجود ہیں کشمیر کے مسلمان بھارتی ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے

اقوام متحدہ نے شواہد کے باوجود کشمیر پر مثبت کردار ادا نہیں کیا،کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دینا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے،کشمیر کی صورتحال اقوام متحدہ کی مسلسل ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 80 ء کی دہائی میں برطانیہ میں مجاہدین کیلئے

فنڈز اکٹھے کئے جاتے تھے۔امریکہ اور مغربی ممالک نے مجاہدین کی بھرپور حمایت کی۔انہوںنے کہاکہ افغانستان سے روس کے جانے کے بعد یہی مجاہدین دہشت گرد بن گئے ۔افغانستان میں طالبان کو جہاد کیلئے امریکہ نے تیار کیا۔طالبان روس کیخلاف لڑیں تو جہاد اور امریکہ کے خلاف لڑیں تو دہشت گردی۔

انہوں نے کہا کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی اور چین پاکستان کی خود مختاری میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم عظیم شخصیت تھے، کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جبکہ پیشہ ور سیاستدانوں کا کوئی نظریہ نہیں ہوتااسی لئے ہر بات پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…