کرا چی (آن لائن)جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارا لاک ڈاؤن موخر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کسی ادارے کے ساتھ تصادم نہیں کریں گے،انتخابی دھاندلی کی غلطیاں کرنے والوں کو سوچنا ہوگا عوام کے حق پر کیوں ڈاکا ڈالا گیا، سب کو اپنے آئینی دائرہ کار میں رہنا چاہیے،گرفتاریوں سے سیلاب نہیں رکے گا،قیادت کے بغیر جو ہوگا اس کی ضمانت نہیں دے سکتے، مولانا فضل الرحمن نے کراچی کے مدرسہ انوار العلوم میں پریس کانفرنس سے
خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے گاؤں کا مسئلہ حل نہیں کر سکتا وہ ملک کا مسئلہ کیسے حل کرے گا،عمران خان پاکستان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے،ساری قوم جانتی ہے عمران اینڈ کمپنی نے کشمیر کو بیچا ہے،مودی نے راتوں رات یہ کام نہیں کیا،کشمیر کی حیثیت ختم کرنا مودی کی انتخابی مہم کا حصہ تھا،جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین تھا اس وقت تک کسی ہندوستانی حکومت کو کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کرنے کی ہمت نا ہوئی، اب پاکستانی قوم مظفر آباد کو بچانے کا سوچ رہی ہے،انہوں نے کہا کہ 25جولائی کا الیکشن ملکی تاریخ کا بدترین الیکشن تھایہ حکومت آمریت کے زیر سایہ آئی ہے،موجودہ حکومت سیاست دانوں کو بے توقیر کرنے آئی ہے،یہ حکومت اس اعلیٰ منصب کی بے حرمتی کر رہی ہے جس پر وہ براجمان ہیں،اس صورتحال کے بعد عمران خان کو وزیر اعظم کیسے کہہ سکتا ہوں،مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کوکین والے مودی کا مقابلہ نہیں کر سکتے،مودی نے اگر ہمیں سبق سکھانے کی کوشش کی تو فرنٹ پر ہمارے کارکنان ہوں گے،ہمارا ورکر ایک سیاسی کارکن ہے،کسی ادارے کے ساتھ تصادم نہیں کریں گے،ہم اپنا جمہوری حق اختیار کرتے ہوئے دھرنا دیں گے،ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنے کو موخر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔تمام اپوزیشن جماعتوں سے بات کررہے ہیں دونوں بڑی جماعتیں نون لیگ اور
پیپلز پارٹی ہم سے رابطہ میں ہیں، ن لیگ تیس ستمبر کے اجلاس کے بعد فیصلہ کرے گی،تحریک انصاف حکومت کی نااہلی ثابت ہوچکی ہے،سب ہی عمران خان کے جانے ہر متفق ہیں، سیاسی جماعتیں طے کرلیں کہ انتخابات کے علاوہ کچھ تسلیم نہیں کریں گے تو کوئی ایڈوینچر نہیں ہوسکے گا، انہوں نے مزید کہا کہ احتساب نہیں اداروں کے ذریعے صرف اپوزیشن سے انتقام لیا جارہا ہے اگر مراد علی شاہ کو مینڈیٹ کے باوجود گرفتار کیا جاتا ہے تو جعلی مینڈیٹ والے عمران خان کو کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا،مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ گرفتاریوں سے سیلاب نہیں رکے گا، قیادت کے بغیر کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی، اب تک کسی جلسے میں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا، دھرنے میں بھی اسی روایت کو برقرار رکھا جائے گا۔