اسلام آباد(آن لائن)ملک بھر میں ڈینگی کا شورشرابا ،دوسری طرف ملیریا نے 10لاکھ افراد کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا،خاموش قاتل کیلیے حکومتی اقدامات ناکافی،ارباب اختیار ڈینگی کے ساتھ ملیریا جیسے جان لیوا بخار پر توجہ کے منتظر ہیں۔
ملک بھر میں صوبوں سمیت وفاقی وزیر صحت نے ڈینگی بخار سے بچاؤ اور علاج کیلیے ہنگامی اقدامات اٹھا لیے ہیں جبکہ ملیریا بخار جو کہ ڈینگی سے 10گناہ زیادہ خطرناک بخار ہے کو صرف گلوبل فنڈز کے سپرد کرکے چھوڑ دیا ہے،اس وقت پاکستان میں10لاکھ افراد سالانہ ملیریاکا شکار ہیں جبکہ ڈینگی صرف10سے15ہزار سالانہ ہے،ملیریا مچھر سے فاٹااور بلوچستان اس وقت شدید خطرے میں ہے،وفاقی حکومت ملیریا کے حوالے سے عوام میں تاحال ڈینگی جیسی آگاہی نہ ڈال سکی ہے جبکہ گلوبل فنڈز محدود فنڈز نیشنل ایڈز وملیریا پروگرام کو ہرسال جاری کرتا ہے جس میں اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاکر ملک کے 72اضلاع میں مفت دوائیاں اور علاج کی سہولت مہیا کرتے ہیں جبکہ باقی اضلاع حکومتی توجہ کے منتظر ہیں۔اس حوالے سے نیشنل ایڈ وملیریا پروگرام کے منیجر بصیر اورکزئی نے بتایا کہ ڈینگی سے ملیریا کا مچھر10گناہ خطرناک ہے،یہ خاموش قاتل بیماری ہے اس بخار میں مرض کا پتا مریض کو لگتا نہیں ہے اور10میں سے 5مریض غلط علاج کی وجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں جبکہ ڈینگی بخار میں سادہ نشانیاں ہونے کے باعث علاج اور پرہیز آسان ہوتا ہے جس سے موت کے واقع ہونے کے امکانات کم رہتے ہیں۔ملیریا کے اس وقت پاکستان میں سالانہ10لاکھ مریض ہیں ،ہزاروں افراد سالانہ موت کا شکار ہوتے ہیں۔واضح رہے کہ ڈینگی بخارسے سالانہ100افراد موت کے منہ میں جاتے ہیں۔