کراچی( آن لائن )نمرتا ہلاکت کیس میں ایک اہم اور نیا موڑ سامنے آ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نمرتا کے بینک اکانٹ سے لاکھوں روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ نمرتا کماری کے اکانٹ میں لاکھوں روپے کہاں سے آئے اور کہاں گئے اس حوالے سے پولیس نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
پولیس نے نمرتا کے بینک اکانٹس کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔جبکہ نمرتا کی ہلاکت سے متعلق کیس کی تحقیقات کا دائرہ کار بھی وسیع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ 16 ستمبر کو لاڑکانہ کے چانڈکا میڈکل کالج کے ہاسٹل سے کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبہ نمرتا کی لاش برآمد ہوئی تھی، کالج انتظامیہ نے واقعے کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کی لیکن مقتولہ کے بھائی ڈاکٹر وشال نے خودکشی کے امکان کو رد کیا تھا ۔آصفہ ڈینٹل کالج کی فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کی ہلاکت کی ایف آئی آر ایک ہفتہ گذر جانے کے باوجود تاحال درج نہیں کی جا سکی۔ایف آئی آر درج کروانے کے معاملے پر نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال اور دیگر اہل خانہ کی مسلسل عدم دلچسپی کے باعث گذشتہ روز ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش نے وشال کے نام تحریری طور پر ایک خط کے ذریعے ایف آئی آر درج کروانے کی درخواست کی ۔ خط میں کہا گیا کہ ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات کے لیے تعاون کی ضرورت ہے، واقعے کی فوری طور پر ایف آئی آر درج کروائی جائے، مقدمہ درج ہونے کے بعد واقعے کے اصل حقائق سامنے لاسکیں گے ، اہلخانہ سے درخواست ہے آئیں اور مقدمہ درج کروائیں۔دوسری جانب سیشن جج بھی نمرتا چندانی کی موت کی جوڈیشل انکوائری سے گریزاں ہیں۔
گذشتہ رات نمرتا ہلاکت کیس میں گرفتار مہران ابڑو کا بیان بھی سامنے آیا تھا۔ مہران ابڑو نے پولیس کو بتایا کہ اگر میں نمرتا سے شادی کر لیتا تو رشتہ دار زندہ نہ رہنے دیتے۔ مہران نے مزید کہا کہ شادی کی صورت میں پولیس نمرتا کو بازیاب کروا لیتی اور اس کے والدین اسے باہر بھیج دیتے اور مجھے 14 سال سزا ہوجاتی ، یوں نمرتا سے شادی کے بعد میرا اور میرے خاندان کا مسقبل تباہ ہوجاتا۔ آصفہ ڈینٹل کالج کے طالب علم اور نمرتا کے دوست مہران نے کہا کہ شادی نہ کرنے کا فیصلہ کئی بار نمرتا اور اس کے گھر والوں کو بتا چکا تھا جب کہ میرے والدین بھی شادی کے حق میں نہیں تھے ،