اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رہائی کے بعد رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا پہلا ٹویٹ آگیا ۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں محسن داوڑ نے کہا کہ ہم پہلے جیسے جوش و جذبے کے ساتھ واپس آ گئے ہیں۔ خڑ کمر واقعہ کو تاریخ میں پرامن احتجاج پر حکومت کے ظالمانہ رد عمل کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اس کے بعد بھی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی کئی خلاف ورزیاں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ مئی سے ستمبر تک ہمیں پشاور اورہری پور جیل میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہری پور کی جیل میں حکومتی دبائوکے پیش نظر ہمیں دہشتگردوں کے سیل میں رکھا گیا۔ جیل میں نہ تو ہم چہل قدمی کر سکتے تھے اور نہ ہی ہمیں خبریں دیکھنے ، پڑھنے یا اس حوالے سے دیگر سہولیات فراہم کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ اس سب میں سب سے زیادہ تکلیف دہ ہم جیسے بے ضرر انسانوں پر تشدد کے الزامات عائد ہونا تھا۔ لیکن اس سب کے باوجود ہم اپنے لوگوں کے مساوی حقوق اور امن کے قیام کے ہدف سے پیچھے نہیں ہٹے اور یہ تمام چیزیں آگے بھی ہمیں اپنے راستے سے نہیں بھٹکا سکتیں جو تشدد سے پاک راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جیل تو بہت چھوٹی چیز ہے ہم اپنے لوگوں کے لیے جانیں بھی قربان کر سکتے ہیں۔انہوں نے اپنے لیے آواز اٹھانے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں بہت سارے لوگوں کا شکرگزار ہوں لیکن میں ایک نام لینا چاہتا ہوں اور وہ بلاول بھٹو زرداری کا ہے جنہوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہماری بے پناہ حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوششیں بہت طویل ہے اور یہ صرف پشتونوں کے لیے ہی نہیں ہے بلکہ ریاستی پریشر سے پریشان ہر شخص کے لیے ہے۔
پاکستان کی سب سے بڑی کمزور ی یہاں پر اچھے لوگوں کی خاموشی ہے۔ اچھے لوگوں نے لب کشائی کی تو پاکستان میں اسٹیٹس کو کا خاتمہ ہو جائے گا۔انہوں نے رہائی کے بعد کیے گئے ٹویٹر پیغام میں اپنی لیگل ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا۔