لاہور (پ ر) پاکستان علماء کونسل نے کشمیر و فلسطین کے عوام پر ہونے والے مظالم اور ارض حرمین شریفین سعودی عرب پر حملوں کے خلاف یوم وحدت امت منایا، اس موقع پر ملک بھر میں جلسے، جلوس،ریلیوں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا گیا،لاہور میں مظاہرہ کی قیادت چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر وفاق المساجد و المدارس پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر و فلسطین پر جارحیت اور ارض حرمین شریفین سعودی عرب پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔
اس وقت عالم اسلام کو کشمیرو فلسطین پر جارحیت اورارض حرمین شریفین پر حملوں کی صورت میں تین بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کے مسلمانوں کو وحدت و اتحاد کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا، سعودی عرب کی آئل تنصیبات پرحملے دراصل عالمی امن اور معاش پر حملے ہیں۔ پاکستان علماء کونسل نے ملک بھر میں یوم وحدت امت بھرپور طریقے سے منا کر جہاں کشمیر و فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا وہاں سعودی عرب کے عوام اور قیادت کو اس بات کا یقین دلایا کہ ہم اس مشکل گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں،ارض حرمین شریفین سعودی عرب پر حملوں کو قطعی طور پر برداشت نہیں کرسکتے، اس کے تحفظ اور دفاع کے لیے پوری مسلم امہ سعودی عرب کی قیادت کے ساتھ کھڑی ہے۔قبل ازیں پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور میں وحدت امت کانفرنس سے بھی خطاب کیا جبکہ مرکزی وائس چیئرمین مولانا عبد الکریم ندیم (رحیم یار خان)،علامہ عبد الحق مجاہد (ملتان)، مولانا عبد الحمید وٹو (قلعہ دیدار سنگھ)، قاضی مطیع اللہ سعیدی (گجرات)،مولانا اسد اللہ فاروق (لاہور)، مولانا اسعد زکریا (کراچی)، مولانا حق نواز خالد،مولانا محمد ادریس قاسمی، (فیصل آباد)، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا حنیف عثمانی (ساہیوال)، پیر اسعدحبیب شاہ جمالی، مولانا محمد اصغر کھوسہ (ڈیرہ غازی خان)، مولانا نعمان حاشر، مولانا طاہر عقیل اعوان(راوالپنڈی)، مولانا ابو بکر صابری، (اسلام آباد)، مولانا انوار الحق مجاہد، شبیر یوسف گجر،
مولانا عبد المالک آصف (ملتان)، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا عبد الحکیم اطہر،قاری زبیر زاہد، مولانا اسلام الدین، قاری محمد اسلم قادری (لاہور)، مولانا حسان احمد حسینی (ڈسکہ)، مولانا محمد خورشیدنعمانی (بہاولنگر)، مولانا فہیم الحسن فاروقی (شیخوپورہ)، مولانا عبد اللہ حقانی، مولانا عبد اللہ رشیدی (قصور)، میاں راشد منیر (سیالکوٹ)، مولانا عاصم شاد، مولانا عبد الوحید فاروقی (ناروال)، مولانا امجد محمود معاویہ (گوجرانوالہ)، مولانا ابو بکر حمزہ (چکوال)، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا طیب گورمانی، مولانا اظہار الحق خالد، صاحبزادہ حمزہ طاہر الحسن (فیصل ا?باد)،
مولانا سعد اللہ لدھیانوی (ٹوبہ ٹیک سنگھ)، مولانا انیس الرحمن بلوچ (گوجرہ)، مولانا عبد الرشید (حافظ آباد) مولانا محمد شکیل قاسمی (اوکاڑہ)، مفتی محمد عمر فاروق (خانیوال)، مولانا عبد الغفار شاہ حجازی (لودھراں)، مولانا تنویر احمد (بہاولپور)، مولانا محمد احمد مکی، مولانا محمد اشفاق پتافی (لاہور)،مولانا کلیم اللہ معاویہ (ننکانہ)، مولانا عزیز الرحمن معاویہ (تلہ گنگ)، مولانا عزیز اکبر قاسمی (راجن پور)، مولانا سعد اللہ شفیق (رحیم یار خان)، مولانا عبد المجید پتافی، مولانا اعظم فاروقی (کراچی) اور دیگر نے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 47روز گزر چکے ہیں، وادی میں بسنے والے کشمیریوں کی حالت زار کیا ہے،
کسی کو کوئی خبر نہیں۔ بھارتی جارحیت میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے ایک طرف مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارت کا ظلم و جبرہے اور دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کر رہا ہے ا ور تیسری طرف ارض حرمین شریفین سعودی پر حملے ہورہے ہیں، وہاں آئل تنصیبات کو نشانہ بناکر پوری دنیا کے امن اور معاش پر حملے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک صورتحال میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا دورہ سعودی عرب دانشمندانہ اقدام ہے، انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں سعودی عرب کی قیادت کو اس بات کا یقین دلایا کہ ہم ارض حرمین شریفین کے تحفظ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عمران خان نے
پاکستانی عوام کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پوری دنیا کے امن سے کھیل رہے ہیں، ان کے عزائم اور ناجائز اقدامات نے پوری امت مسلمہ میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے ہر مسلمان اٹھ کھڑا ہوا ہے اور وہ اپنے مظلوم کشمیریوں و فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو درپیش ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر او آئی سی سربراہی اجلاس بلایا جائے اور مسائل کے حل کے لیے متفقہ اور ٹھوس حکمت عملی اپنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو سعودی عرب پر ہونے والے میزائل حملوں کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے، جنگ کی دھمکیوں کی بجائے مسلم ممالک اپنے تنازعات بات چیت سے حل کریں۔