منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت بدلی لیکن پنجاب پولیس نہ بدلی! شہریوں پر تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ

datetime 8  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

وہاڑی/پاکپتن (این این آئی)پنجاب پولیس کے عقوبت خاتوں اور مبینہ ٹارچر سیلوں میں زیر حراست ملزمان پر تشدد اور معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات نہ رک سکے،تازہ ترین واقعہ میں وہاڑی میں پولیس کے مبینہ نجی ٹارچر سیل میں خاتون پر تشدد کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے ۔

جس کے مطابق تھانہ لڈن کے دو پولیس اہلکاروں طاہر چوہان اور حاجی یونس نے مبینہ طور پر چوری کے الزام میں نواحی علاقہ لڈن کے محلہ امام بارگاہ کی رہائشی ظہور الہٰی نامی خاتون کو گرفتار کر کے نجی ٹارچر سیل میں مبینہ طور پر دو روز تک تشدد کا نشانہ بنایاتھا۔ذرائع کے مطابق متاثرہ خاتون ظہور الہٰی نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس اہلکاروں ٹرینی سب انسپکٹر طاہر چوہان اور اے ایس آئی یونس اور ان کے دیگر ساتھیوں نے اس کو برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بناتے رہے اور حالت غیر ہونے پر پولیس اہلکاروں نے کسی کارروائی سے بچنے کیلئے گھر کے باہر چھوڑ کر چلے گئے۔وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے رات گئے خاتون پر پولیس تشدد کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آرپی او ملتان سے رپورٹ طلب کر کے واقعہ کی تحقیقات کر کے 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کو انصاف فراہم کرنے یقین دہانی بھی کروائی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے مطابق خاتون پر پولیس تشدد کا واقعہ نا قابل برداشت ہے، ایسے واقعات میں ملوث افسروں اور اہلکار وں کی پولیس میں کوئی جگہ نہیں، پولیس کو اپنا قبلہ درست کرنا پڑے گا۔

ڈی پی او وہاڑی ثاقب سلطان کے مطابق لڈن کے زمیندار ایاز خان کے گھر سونا چوری کی واردات کا مقدمہ کر کے خاتون کو گرفتار کیا گیا تھا اور ڈی ایس پی صدر کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق خاتون ظہور الہٰی اور اس کے خاوند محمد یار کو تھانہ لڈن پولیس نے تفتیش کیلئے بلوایا تھا تاہم مبینہ تشدد کے الزام پر دونوں پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔واقعہ کی انکوائری کیلئے دو ڈی ایس پیز پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دے دی۔

ایس پی انوسٹی گیشن وہاڑی کی ابتدائی تفتیش کے بعد نامزد ملزمان میں سے ڈی ایس پی صدر، ایس ایچ او لڈن، انچارج سی آئی اے، محرر سمیت 8 افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ دیگر پولیس اہلکاروں اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کے چھاپے جاری ہیں۔تمام گرفتار ملزمان کو آر پی او کے حکم پر تھانہ لڈن کی حوالات میں بند کر دیا گیا۔تیرہ پولیس اہلکاروں کیخلاف 354، 337، 342 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔واقعہ کی انکوائری ایس پی انوسٹی گیشن وہاڑی نے کی۔

تھانہ لڈن ڈی ایس پی صدر سمیت دیگر ملزمان کی گرفتاری کے بعد عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری کو تھانہ لڈن کے اطراف میں تعینات کر دیا گیا۔آئی جی پنجاب نے دیگر ملزمان کو بھی فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ لاک اپ بنانے اور ملزمان پر تشدد میں ملوث کالی بھیڑوں کی پولیس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ادھر پاکپتن میں دربار بابا فرید گنج شکر کے مزار پر پولیس اہلکار کے شہری پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا۔ڈی پی او پاکپتن عبادت نثار نے واقعہ کا نوٹس لے کر شہری پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کو معطل کر دیا۔ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ معطل سب انسپکٹر کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…