”سب اچھا ہے“ کی رپورٹ سے کام نہیں چلے گا،جو افسر پرفارم نہیں کریگا وہ ہماری ٹیم کا حصہ نہیں ہوگا، وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے افسران کو وارننگ دیدی

5  ستمبر‬‮  2019

لاہور(پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے راولپنڈی اور لاہور میں ڈینگی کے مریضوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ نے وزیراعلیٰ آفس میں منعقدہ اعلی سطح کے اجلاس میں ڈینگی کے تدارک کے لئے جاری کی جانے والی ہدایات پر عملدرآمد نہ کرنے پر انتظامی افسران کی سرزنش کی۔وزیراعلیٰ نے اجلاس کے شرکاء سے استفسار کیا کہ ایس او پیز ہونے کے باوجود ڈینگی کے مرض کا بروقت تدارک کیوں نہیں کیا گیا؟

ہر سال ڈینگی سے بچاؤ کیلئے اقدامات کئے جاتے تھے، اب غفلت کیوں ہوئی؟جہاں تاخیر اور غفلت ہوئی ہے، اس کی انکوائری ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔ افسوس ہے کہ انتظامی افسران نے بروقت اقدامات نہیں کئے۔ ”سب اچھا ہے“ کی رپورٹ سے کام نہیں چلے گا۔ میرے عوام ڈینگی کا شکار ہوں اور افسر دفتر میں بیٹھے رہیں، ناقابل برداشت ہے۔ڈینگی کی وجہ سے راولپنڈی میں الارمنگ صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ وزیراعلیٰ نے راولپنڈی میں ایمرجنسی بنیادوں پر ڈینگی کے سدباب کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی انتظامیہ کے ساتھ بھی قریبی کوآرڈینیشن رکھی جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی ہدایات اور احکامات پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب اہلکاروں کی نشاندہی کی جائے گی، غفلت کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑوں گا۔ ہم نے کام کرنا ہے اور کام کرنے والوں کو ساتھ رکھیں گے۔ جو افسر پرفارم نہیں کرے گا وہ ہماری ٹیم کا حصہ نہیں ہوگا۔ اس طرح سے کام نہیں چلے گا، ایڈمنسٹریشن اب سن لے اور سمجھ لے۔وسائل ہونے کے باوجود ڈینگی کا پھیلاؤ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ ڈینگی تدارک کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم کے بارے میں مس رپورٹنگ کی گئی ہے۔ افسر اور اہلکار دفتر میں بیٹھے رہتے ہیں، فیلڈ میں نہیں نکلتے۔ایسا کون سا کام ہے جو نہیں کیا جاسکتا؟

اجلاس میں ڈینگی پر قابو پانے کیلئے مہم کو موثر اور فیصلہ کن بنانے کا فیصلہ کیاگیا۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ڈینگی کے تدارک کیلئے مانیٹرنگ کے جامع نظام پر عملدرآمد کیا جائے اورلاہور میں ڈینگی کے حوالے سے ہائی الرٹ جاری کیا جائے۔ڈینگی کے کیسز نہیں ہونے چاہئیں، یہی میری حتمی ہدایت ہے۔محکمہ صحت دیگر محکموں اور اداروں کے ساتھ مثالی اشتراک کار پیدا کرے۔انہوں نے کہا کہ ڈینگی پر کنٹرول کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ 5 محکموں کی کارکردگی ڈینگی کے حوالے سے بالکل زیرو ہے۔ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کام نہیں چلے گا۔ انسداد ڈینگی کیلئے متعلقہ محکموں اور اداروں کو روایتی طریقہ کار چھوڑ کر فیلڈ میں نکلنا ہوگا۔وزیراعلیٰ نے ڈینگی کی روک تھام کے لئے فعال انداز میں فرائض سرانجام دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسداد ڈینگی کیلئے وضع کردہ پلان پر 100فیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔وضع کردہ پلان پر عملدرآمد میں تساہل کی کوئی گنجائش نہیں۔ انسداد ڈینگی کے وضع کردہ پلان پر عملدرآمد میں رتی بھر بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی-

وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام اور انتظامی افسران کو انسداد ڈینگی کے ایس او پیز کی خود مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ فیلڈ ٹیموں کو متحرک کیا جائے اور ضلع کی ایمرجنسی رسپانس کمیٹیو ں کو فعال بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ کے دوران بتایاگیا کہ بخار اور آنکھوں کے پیچھے درد کی صورت میں ڈینگی کے مشتبہ مریض کے طور پر نوٹ کیا جائے۔ راولپنڈی میں متعلقہ اہلکاروں کی غلط بیانی کی وجہ سے ڈینگی کا مرض پھیلا۔ کیسے ممکن ہے کہ مریض ڈینگی کا شکار ہوں اور اس علاقے میں لاروا نہ پایا جائے۔ لاہور کے 114 بڑے ہسپتالوں میں سے صرف 7 ہسپتال ڈینگی کے مریض رپورٹ کر رہے ہیں۔

قبرستان اور ٹائر شاپ ڈینگی کے حوالے سے ہاٹ سپاٹ ہیں جنہیں ہر ہفتے مانیٹر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ راولپنڈی میں کیس رسپانس میں تاخیر نوٹ کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت آج وزیراعلیٰ آفس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں ڈینگی کے پھیلاؤ کی وجوہات اور مرض پر قابو پانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔صوبائی وزراء ڈاکٹر یاسمین راشد، ہاشم جواں بخت، یاسر ہمایوں، پیر سید سعیدالحسن شاہ، چیف سیکرٹری، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، چیئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (آپریشنز) ریلویز،

چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ڈویژنل کمشنر، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی ایچ اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے یوم عاشور پر سخت حفاظتی اقدامات کی ہدایت دیتے ہوئے کہاہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ اورامن و امان کے قیام کیلئے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔مجالس اور جلوسوں کیلئے روٹ اور وقت کی پابندی یقینی بنائی جائے۔ جلوسوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے 4 درجاتی حصار بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ قابل اعتراض مواد کی

اشاعت و تقسیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، خلاف ورزی پر بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کاحکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی پابندی پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ وال چاکنگ پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی صورتحال کے پیش نظرہر لمحہ چوکس رہا جائے۔ مکاردشمن کے مذموم عزائم ناکام بنانے کیلئے سب کوپہلے سے زیادہ ذمہ داری سے فرائض سرانجام دینا ہیں۔ موجودہ حالات میں کسی غفلت کے متحمل نہیں ہوسکتے۔قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں۔

محرم کی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو چائے اورکھانا بروقت فراہم کیا جائے۔یوم عاشور پر پولیس انتظامیہ اوردیگر ا داروں میں اشتراک کار مثالی ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کی مانیٹرنگ کانظام وضع کیا جائے اورمحرم الحرام میں مذہبی ہم آہنگی کو مزید فروغ دینے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں۔مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر اہم مقامات پر اضافی نفری تعینات کی جائے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے آپس میں قریبی رابطہ رکھیں۔جلوسوں کے پرامن منتشر ہونے تک پولیس اہلکار وں کو ڈیوٹی پر موجود رہنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ کی زیر صدارت آج وزیراعلیٰ آفس میں یوم عاشور پر کیے جانے والے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ پنجاب میں 2لاکھ32ہزارپولیس افسر و اہلکار اور 1لاکھ38ہزار رضاکار ڈیوٹی دیں گے جبکہ صوبہ بھر میں 623مقامات کو حساس قراردیاگیا ہے اورسکیورٹی کو الرٹ کردیاگیاہے۔پنجاب میں محرم کے دوران 9118جلوس اور26ہزار مجالس منعقد ہوں گی۔ انسپکٹر جنرل پولیس نے سکیورٹی انتظامات کے بارے میں آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ کو بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے دشمن امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کرسکتا ہے تاہم اس حوالے سے ہرضروری اقدام کیا جا رہاہے۔بریفنگ میں بتایاگیا کہ مجالس اورجلوس کے روٹ پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ کیلئے کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔صوبائی وزراء محمد بشارت راجہ، محمد ہاشم ڈوگر،

محمد تیمور خان بھٹی، عنصر مجید خان نیازی، انسپکٹر جنرل پولیس،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہسپتالوں کی انتظامی حالت بہتر بنانے کیلئے ”پنجاب میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز آرڈیننس“پہلے مرحلے میں 6 میڈیکل یونیورسٹیز میں نافذ کیاگیا ہے اور ان اصلاحات سے ہسپتالوں کا نظام بہتر ہوگا،فیصلہ سازی کا عمل تیز ہوگا،پروفیشنلز کو بہتر ٹریننگ اورعوام کو بہتر علاج کی سہولت دستیاب ہوگی۔انہوں نے مزیدکہا کہ افواہوں کے برعکس ہسپتال اورعملہ بدستور سرکاری ہی رہیں گے اور حکومت پہلے کی طرح ہی مفت علاج کی سہولتوں کیلئے بجٹ فراہم کرتی رہے گی۔

ہسپتالوں کو چلانے کیلئے بہترین افراد کے چناؤ کے لئے حکومت ایک ”سرچ کمیٹی“ بنائے گی اورایک’صوبائی پالیسی بورڈ‘ بھی تشکیل دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجابMTIآرڈیننس ایک سال کے بھر پور ہوم ورک کے بعد مکمل کیاگیا ہے اور ابتدائی مسودوں میں نا صرف ڈاکٹرز سمیت متعلقہ پروفیشنلز کی مشاورت اوررائے کے مطابق بلکہ خیبر پختونخوا کے تجربے سے بھی فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اوراس قانون کے تحت ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوگا اورانہیں ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ساری سہولتیں دستیاب ہوں گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کہا ہے کہ6 ستمبر 1965 کی جنگ پاکستان کی دفاعی تاریخ کا روشن اور تاریخ ساز باب ہے۔پاک افواج نے دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ پاک افواج کے عظیم سپوتوں نے

دفاع وطن کی جنگ میں بہادری کی بے مثال داستانیں رقم کیں۔ وزیراعلیٰ نے یوم دفاع و شہداء کے موقع پر اپنے پیغام میں پاک دھرتی کے دفاع کیلئے اپنا قیمتی لہو دینے والے عظیم شہداء کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء ہمارا افتخار ہیں۔ آج کے دن پوری قوم شہدائے وطن کی انمٹ قربانیوں کو سلام پیش کر رہی ہے۔1965 کی جنگ میں دشمن کو دندان شکن جواب دینے والے غازیوں کی جرأت کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت کاشکار کشمیری شہداء کی قربانیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یوم دفاع پر ہم اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کاا ظہار کرتے ہیں۔ ایک ماہ سے زائد جاری کرفیو کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی زندگیاں سسک رہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے مسلمان ہمارے بہن بھائی ہیں۔ ان کے دکھ، تکلیف، مظلومیت اور بے بسی پر ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔بھارت جان لے کہ کشمیر کی آزادی زیادہ دورنہیں۔6 ستمبر 1965 کی جنگ پاکستان کی دفاعی تاریخ کا روشن اور تاریخ ساز باب ہے۔ پاک افواج نے دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔پاک افواج کے عظیم سپوتوں نے دفاع وطن کی جنگ میں بہادری کی بے مثال داستانیں رقم کیں۔ انہو ں نے کہا کہ پاک افواج اورپوری قوم دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی۔وطن کے دفاع کے جذبے سے سرشار مسلح افواج کے افسروں اور جوانوں نے دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا۔ تاریخ عالم پاک فوج کی جانب سے بہادری کی لازوال داستانیں رقم کرنے کی کوئی دوسری مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کی جنگ کے دوران قوم نے جس وحدت اوراتحاد کا عملی ثبوت دیاتھاآج پھر اسی قومی اتحاد اورجذبے کی ضرورت ہے۔ملکی سلامتی اور بقاء کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری قوم اور پاکستان کی بہادر مسلح افواج یکجان ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 6 ستمبر پاکستان سے وفا کے عزم اور شہداء کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے اور آج ہمیں اس عزم کا اعادہ کرنا ہے کہ وطن کے دفاع کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سابق ایم پی اے پروین سکندر گل کے قتل کے واقعہ پر انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔وزیراعلیٰ نے واقعہ میں ملوث ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مقتولہ کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ شکایت سیل کے چیئرمین زبیر خان نیازی کے والد کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے تعزیتی پیغام میں سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…