اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے ،بھارت یکطرفہ اقدام کر کے لوگوں سے حق خود ارادیت نہیں چھین سکتا، بھارت کے ہندو توا کے نظرئیے سے نمٹنا خارجہ پالسی کا سب سے بڑا چیلنج ہے،ہماری حکومت میں طالبان امریکہ مذاکرات شروع ہوئے،بات چیت اپنے آخری مراحل میں ہیں، زلمے خلیل زاد افغانستان میں معاہدے کا
حتمی ڈرافٹ شیئر کررہے ہیں ، امید ہے نمائندہ خصوصی پاکستان بھی آئینگے ۔ منگل کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدلتی دنیامیں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پرامن ہمسائیگی کی عکاس ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت نے پانچ اگست کو کشمیر میں یکطرفہ غیر قانونی اقدامات سے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا ،بھارت نے کشمیر میں فوج کی نفری بھی بڑھا دی ،نہتے کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ ایک ماہ سے جموں کشمیر میں کرفیو ہے ،پوری وادی کو جیل میں تبدیل کر دیا گیا ،لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کر دئیے گئے ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے ،بھارت یکطرفہ اقدام کر کے لوگوں سے حق خود ارادیت نہیں چھین سکتا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کے ہندو توا کے نظرئیے سے نمٹنا خارجہ پالسی کا سب سے بڑا چیلنج ہے ۔انہوںنے کہاکہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی اقدامات پر عالمی سطح پر آوازیں اٹھ رہی ہیں ،ہندوتوا کا نظرئیے سے بھارت میں اقلیتیں پریشان ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ایک سال پہلے ہماری توجہ مغربی سرحد پر تھی ،ہماری حکومت میں طالبان امریکہ مذاکرات شروع ہوئے،بات چیت اپنے آخری مراحل میں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ زلمے خلیل زاد کابل معاہدے کا حتمی ڈرافٹ شیئر کررہے ہیں ،امید ہے امریکی نمائندہ خصوصی پاکستان بھی آئیں گے۔