لندن (آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر وزیر اعظم کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے ہاں عزت و غیرت نایاب ہے وزیر اعظم میں ذرہ برابر غیرت کا مادہ ہوتا تو کشمیر پردنیا کو ایک ڈیڈ لائن دے دیتا، ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں حسین نواز نے کہا کہ ’وزیر اعظم میں ذرہ برابر غیرت کا مادہ ہوتا تو کشمیر پردنیا کو ایک ڈیڈ لائن دے دیتا کہ بھارت سے بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کروائے
اورکشمیریوں کے ا نسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنائے ورنہ پاکستان اپنے بھائی بہنوں کے تحفظ کیلئے خود میدان عمل میں اترے گا۔‘حسین نواز نے ان کی خواہش کے مطابق بھارت اور عالمی برادری کو جواب نہ دیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ہاں عزت و غیرت نایاب ہے۔خیال رہے یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ حسین نواز اگلے مہینے پاکستان واپس آنے اور ن لیگ کو لیڈ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حسین نواز پاکستان آتے ہی گرفتار ہوجائیں گے لیکن ان کی گرفتاری سے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کیسز کمزور پڑجائیں گے جس سے شریف خاندان کی سیاست کو بے پناہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں اہل خانہ نے ملاقات کر کے خیریت دریافت کی، شہباز یف کمر درد کے باعث ملاقات کیلئے نہ جا سکے،ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے بھی ملاقات کر کے طبی معائنہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ان کی والدہ بیگم شمیم اختر، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر،نواسے جنید صفدر،نواسی اورذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی۔ نواز شریف نے اپنے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر سے نیب کی زیر حراست مریم نواز کے بارے میں آگاہی حاصل کی جبکہ اس موقع پر سیاسی صورتحال اور دیگر معاملات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شریف خاندان کے افرادکچھ دیر تک نواز شریف کے ہمراہ موجود رہنے کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔
بتایاگیا ہے کہ شہباز شریف کمر کے درد کی وجہ سے اپنے بھائی سے ملاقات کے لئے نہ جا سکے۔ علاوہ ازیں ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بھی نواز شریف سے ملاقات کر کے ان کا طبی معائنہ کیا۔ مریم نواز اور حمزہ شہباز کے نیب کی حراست میں ہونے جبکہ شہباز شریف کی طبیعت ناسازی کی وجہ سے جیل آمد نہ ہونے کی وجہ سے اظہار یکجہتی کیلئے آنے والے کارکنوں کی تعداد بھی کم رہی۔