چارسدہ (این این آئی) عمرزئی میں تین سگے بھائیوں کو بہیمانہ انداز میں قتل کرنے والے سفاک مرکزی ملزم نادر خان کو انٹر پول کے ذریعے ملائشیا سے گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔انسداد دہشت گردی عدالت نے دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ قانون سے کوئی بالا تر اور بالا دست نہیں۔ تفصیلات کے مطابق 25مئی کو رمضان المبار ک کے مہینے میں چارسدہ کے علاقہ عمر زئی علی جان کلے میں
بااثر رئیس زادے نادر خان نے دیگر دو ملزمان ناصر جمال اور پیر محمد سے مل کر تین سگے بھائیوں کاشف، شبیر اور سجاد کو اراضیات کے لین دین پر اپنے حجرے میں طلب کر کے بے دردی سے قتل کیا تھا۔تہرے قتل کیس کے چند گھنٹے بعد مرکزی ملزم نادر خان اپنی گرل فرینڈ کے ہمراہ ملایشاء فرار ہو گیا جبکہ دیگر دو ملزمان پیر محمد اور ناصر جمال بھی رو پوش ہو گئے۔ ڈی آئی جی مردان محمد علی خان نے ڈی پی او چارسدہ عرفان اللہ خان، ایس پی انوسٹی گیشن نذیر خان، ڈی ایس پی آیاز محمود خان، انسپکٹر فضل داؤد خان،انسپکٹر حمید خان کے ہمراہ میڈیا کو تہرے قتل کیس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تہرے قتل کیس کے دلخراش واقعہ کا آئی جی خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد نعیم خان نے سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعہ میں ملوث ملزمان کو جنگی بنیادوں پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کرکے روزانہ کی بنیا د پر پر اگرس رپورٹ لیتے رہے۔ آئی جی ڈاکٹر محمد نعیم خان کے احکامات پر ایس پی انوسٹی گیشن چارسدہ نذیر خان کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی جس میں حساس اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا۔ تفتیشی اور اپریشنل ٹیم نے تہرے قتل کیس کے محرکات اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات شروع کئے اور پہلے مرحلے میں ٹریول ایجنٹ رباب نسیم کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے مرکزی ملزم نادر خان کو ملایشاء فرار کرنے میں نہ صرف سہولت کار ی کی بلکہ ملزم کے ساتھ خود ملایشیاء بھی گئے تھے جس کو ملایشیاء سے واپسی پر اسلام آباد ائیر پورٹ پر گرفتار کیا گیا۔
اگلے مرحلے میں چارسدہ پولیس نے تہرے قتل کیس کے ایف آئی آر میں نامزد دو ملزمان پیر محمد اور ناصر جمال کو بھی گرفتار کر لیا۔ ڈی آئی جی محمد علی خان کے مطابق مرکزی ملزم نادر خان کی ملایشیاء سے گرفتار ی کے حوالے سے وزارت داخلہ، وزارت خارجہ، ایف آئی اے اور ملایشیاء کے رائل پولیس کے تعاون سے انٹر پول کے ذریعے بالاخر سفاک ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جس کو چارسدہ پولیس نے گزشتہ رات کو الالمپور سے لاہور اور پھر چارسدہ منتقل کیا۔ڈی آئی جی محمد علی خان نے مزید کہا کہ تین سگے بھائیوں کا تہرا قتل کیس خیبر پختونخواہ پولیس کے لیے ٹیسٹ کیس تھا
جس میں خیبر پختونخواہ پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کی بالادستی کا عملی ثبوت پیش کیا۔ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کوئی بھی ملزم خواہ کتنا بڑا اور بااثر کیوں نہ ہو قانون سے بالاتر نہیں۔ خیبر پختون خواہ پولیس نے چارسدہ کے عوام اور متاثرہ خاندان سے جو وعدہ کیا تھا وہ آج پورا کر کے سچ دکھا یاجوپولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس مو قع پر مقتولین کی بہن، ماموں اور چچا زاد بھائی بھی موجو د تھے جنہوں نے خیبر پختونخوا اور چارسدہ پولیس کو ملزمان کی گرفتاری پر خراج تحسین پیش کیا۔ بعد ازاں ملزم نادر خان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیاگیا جہاں سے ملزم کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔