کراچی(آن لائن)پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) میں پائلٹس کی تنظیم پالپا اور انتظامیہ کے درمیان اختلافات کے باعث آئندہ ماہ اندرونِ و بیرونِ ملک پروازیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر معاملے کو وقت پر حل نہ کیا گیا تو اس تنازع کا نشانہ بالآخر مسافر ہی بنیں گے کیوں کہ پروازوں میں تاخیر اور منسوخی کی وجہ سے پالپا کی شکایات کی فہرست خاصی طویل ہے۔جس میں نئے
بزنس پلان کے تحت پائلٹس اور عملے کے دیگر اراکین کا کراچی سے اسلام آباد اور پنجاب کے دیگر شہروں میں تبادلہ شامل ہے۔اتنی بڑی تعداد میں عملے کا کراچی سے اسلام آباد تبادلہ ایئر مارش ارشد ملک کی سربراہی میں نئی انتظامیہ کی جانب سے پی آئی اے کا ہیڈ آفس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد منتقل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا لیکن بعد میں ایئر لائن کی جانب سے وضاحت بھی سامنے آگئی تھی کہ ایئر لائن کا ہیڈ آفس منتقل نہیں کیا جارہا۔حال ہی میں پالپا نے مقامی اور بین الاقوامی حفاظتی قوانین اور اپنے فلائٹ آپریشنل مینیوئل کی مسلسل خلاف ورزی کے باعث طیاروں اور مسافروں کو لاحق خطرات کے حوالے سے پی آئی اے انتظامیہ پر غیر سنجیدہ رویے کا الزام عائد کیا تھا۔رواں ماہ کے اوائل میں جنرل باڈی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کام کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور پروازوں کی حفاظت پر جان بوجھ کر کیے گئے سمجھوتے کے باعث پی آئی اے پائلٹس کی تنظیم حج آپریشن کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی اور بین الاقوامی ادارے کے سیفٹی قوانین کے خلاف کام نہیں کرے گی۔پالپا کا کہنا تھا کہ حاجیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے جو 14 ستمبر تک جاری رہے گا اور اگر کوئی حادثہ ہوا تو پی آئی اے انتظامیہ اس کی ذمہ دار ہوگی۔دوسری جانب پی آئی اے ترجمان کو یقین ہے کہ صورتحال مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بنے گی، انہوں نے کہا کہ ’ہم پالپا کے خدشات کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور پائلٹس انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فلائٹ آپریشن ڈائریکٹر کیپٹن عذیر خان پالپا سے رابطے میں ہیں اور انہوں نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جس میں 30 پائلٹس کو ترقی دینا بھی شامل ہے‘۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، ڈیوٹی اور پرواز کا وقت سی اے اے کی جانب سے جاری کردہ ایئر نیوگیشن آرڈر کی مقررہ حدود کے مطابق ہے۔