اسلام آباد (این این آئی)احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو کو 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیدیا ہے جبکہ فریال تالپور پولی کلینک اسپتال میں داخل ہونے کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوئیں،فریال تالپور کو ڈاکٹرز کی جانب سے میڈیکلی فِٹ قرار دئیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔احتساب عدالت اسلام آباد کے ڈیوٹی جج طاہرمحمود نے جعلی
اکاؤنٹس ریفرنس کی سماعت کی۔ دوران سماعت نعت ریفرنس کے تفتیشی افسر محمد علی ابڑو عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ فریال تالپور سے تفتیش مکمل کرلی ہے۔ تفتیشی افسر نے تفتیش کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔ نیب نے فریال تالپور کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں پیش کردیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا ہے کہ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اس حالت میں فریال تالپور کو سفر کی اجازت نہیں دے سکتے، اب ہمارے لئے فریال تالپور کو عدالت لانا ممکن نہیں۔ ہمیں مزید جسمانی ریمانڈ نہیں چاہیے جوڈیشنل ریمانڈ ہی دے دیں۔ ڈیوٹی جج طاہر محمود نے ریمارکس دیئے کہ ملزمہ کو پیش کیے بغیر جوڈیشل ریمانڈ کیسے لکھ دیں؟ کوئی قانون مجھے بتادیں جس کے تحت ملزم کو جوڈیشل کروں۔ دوسری جانب فاروق ایچ نائیک نے فریال تالپور کا جوڈیشل ریمانڈ دینے کی مخالفت کردی اور 16 اگست تک مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کر دی۔ فاروق ایچ نائیک نے موقف اپنایا کہ چیئرمین نیب نے فریال تالپور کے لئے ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا ہے۔ گزشتہ روز فریال تالپور سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ لیا گیا تھا۔ نیب کے تفتیشی افسر نے گزشتہ روز فریال تالپور سے کوئی تفتیش نہیں کی۔ فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ فریال تالپور علالت کے باعث ہسپتال میں ہیں، عدالت انہیں ریلیف دے۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے فریال تالپور کو 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ آخری اطلاعات تک فریال تالپور اس وقت پولی کلینک ہسپتال میں داخل ہیں، جنہیں میڈیکلی فِٹ قرار دیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کیا جائیگا۔