لاہور (آن لائن) مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار اور مہنگائی کے خلاف تاجر تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی ہڑتال کی کال پر تاجر دو حصوں میں تقسیم ہو گئے۔ تاجروں کے ایک گروپ محمد علی میاں نے حکومت سے مذاکرات کے بعد ہڑتال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تاجروں کے دوسرے گروپ انجمن تاجران میر گروپ جس میں بالخصوص لاہور سے تعلق رکھنے والی بیشتر تاجر تنیظمیں شامل ہیں نے آج لاہور سمیت ملک بھر میں
مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں شہر کی بڑی اور چھوٹی بیشتر مارکیٹیں بند رہیں گی۔ ان مارکیٹوں میں کارڈیلرز ایسوسی ایشن، بادامی باغ آٹو مارکیٹ، ٹاؤن شپ بورڈ، اچھرہ بورڈ، نیلا گنبد، نیو انار کلی، اعظم کلاتھ مارکیٹ، مال روڈ، شاہ عالم مارکیٹ، منٹگمری روڈ، ہال روڈ، شاہدرہ، لوہاری مارکیٹ، ایمبرائیڈری ایسوسی ایشن، پنجاب گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن سمیت شہر کی دیگر مارکٹیں شامل ہیں۔ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے سلسلے میں گزشتہ روز انجمن تاجران نعیم میر گروپ سمیت مختلف تاجر تنظیموں کے کے راہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس بھی کی۔ جس میں لاہور بزنسمین فرنٹ سمیت مختلف تاجر تنظیموں کے مرکزی رہنما جن میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ تاجر بھی شامل تھے۔ آج مورخہ 13 جولائی بروز ہفتے کو مکمل سٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ پاکستان تاریخ میں اس سے قبل اس قسم کی ہڑتال کی مثال نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد تاجر رہنما محمد علی میاں سمیت جن تاجر رہنماؤں نے گزشتہ روز حکومت سے مذاکرات کیے وہ شہر کی کسی گلی کی تاجر تنظیم کے صدر بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے مذاکرات کر کے تاجروں کو دھوکہ دیا اور وعدے سے انحراف کیا ہے۔ تاجر برادری ان خود ساختہ تاجروں کا مکمل بائیکاٹ کرے گی۔ نعیم میر نے کہا کہ کراچی کے تاجروں نے بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ تمام صنعتوں کے تاجر بھی ہڑتال کو کامیاب کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایمبرائیڈری اور ٹیکسٹائل میں پہلے ہی ہڑتال جاری ہے۔ تاجر رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ انہیں عائد کئے گئے ٹیکس قابل قبول نہیں۔ ریٹیلر اور سیلز انوائس پر پر شناختی کارڈ نمبر کے اندراج کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ حکومت تاجروں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ نہ بنائے۔ سیلز اور ریٹیلرز پر فسکڈ ٹیکس نافذ کیا جائے۔