اسلام آباد(سی پی پی)سپریم کورٹ کے ایک بنچ کے سامنے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہو گئی۔ جب قتل کے ملزم کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کا نام استغفر اللہ کہہ کر پکارا گیا۔
جس پر عدالت میں سب کے ہونٹوں پر ہنسی بکھر گئی۔ عدالت کے فاضل جج کی جانب سے استغفر اللہ نامی وکیل سے سوال کیا گیا کہ آپ کس کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ہیں تو وکیل استغفر اللہ نے بتایا کہ وہ ملزم سلمان کی جانب سے پیش ہوئے ہیں جس کے خلاف قتل کا مقدمہ چل رہا ہے۔جس پرسپریم کورٹ کے فاضل جج نے شگفتہ انداز میں کہا کہ آپ کا نام بہت اچھا ہے۔ میں اس لیے بھی آپ کا نام لے کر پکارتا ہوں ہوں کیونکہ آپ کے نام استغفر اللہ سے ہمارے گناہ جھڑتے ہیں۔فاضل جج کے ان ریمارکس سے بھی عدالت میں موجود تمام حاضرین خوب لطف اندوز ہوئے۔ وکیل استغفر اللہ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے عالم زیب کی جانب سے پیش ہوئے تھے۔وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل کی قتل کے ایک مقدمے میں ٹرائل کورٹ نے درخواست ضمانت خارج کر دی تھی تاہم بعد میں ہائی کورٹ نے عالم زیب کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا تھا۔ تاہم مخالف فریق کی جانب سے ملزم کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد وکیل استغفر اللہ کے موکل عالم زیب کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔