اسلام آباد(آ ن لائن)احتساب عدالت کے جج کے خلاف مبینہ ویڈیو پر اٹھنے والی دھول بیٹھنے لگی ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وکلا نے دو ٹوک مریم نواز کو بتا دیا ہے کہ اگر مبینہ ویڈیو کے زمرے میں عدالت کا رخ کیا جائے تو پھر ویڈیو کو اصل ثابت کرنے کے لیے بارثبوت دینا ناگزیر ہے اور اس حوالہ سے عدالت کی جانب سے اٹھائے جانے والے ہر سوال کا جواب بھی دینا ہو گا،ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ کی قیادت کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ ویڈیو
سے سیاسی پوائنٹ سکورنگ تو کی جا سکتی ہے مگر عدلیہ سے ریلیف ناممکن ہے ،ویڈیو کی اصل شکل بھی دینا ناگزیر اور اگر ٹمپرنگ ثابت ہو جائے تو پھر الزام لگانے والے زد میں آکر جیل یاترہ بھی کر سکتے ہیں۔مسلم لیگ ذرائع نے بتایاکہ مبینہ ویڈیو سے متعلق مسلم لیگ کے بھی دو بیانیے تھے ایک کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کر کے پریشر دیا جائے جبکہ دوسرے کا نقطہ نظر تھا کہ اگر عدالت نے سوموٹو ایکشن لے لیا تو پھر سارے ہی پھنس جائیں گے ۔