اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ایم ایل(ن) کی جانب سے لگائے گئے اس الزام پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ نواز شریف کے خلاف مطلوبہ فیصلہ حاصل کرنے کے لئے ایک جج کو بلیک میل کیا گیا اور یہ بلیک میلنگ مذکورہ جج کو ان کی ویڈیو دکھا کر کی گئی۔ یہ بیان پارٹی چیئرمین کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ ایسا الزام لگایا گیا ہوبلکہ ماضی میں بھی اسی قسم کے الزامات سے ججوں پر دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے،
لگتے رہے ہیں۔ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ پاکستانی جمہوریت میں لگاتار اس قسم کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلی عدلیہ سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مناسب اقدام کرے۔ اگر عدلیہ کسی وجہ سے اس معاملے کی طرف توجہ نہیں دیتی تو حزب مخالف کی سیاسی پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ غوروخوض کے بعد متفقہ لائحہ عمل بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ سیاسی حلقوں میں آج بھی ججوں پر دباؤ ڈالنے اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے کیسوں کے فیصلوں میں حزب اختلاف کے لیڈروں، ضمنی انتخابات میں حزب اختلاف کے امیدواروں کے خلاف اقدامات کے اعلیٰ عدلیہ پر دباؤ کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے ججوں کے خلاف ریفرنسوں کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدلیہ کی آزادی کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی ان سارے ججوں سے اپیل کرتی ہے کہ جو دباؤ کا شکار ہیں کہ وہ دباؤ میں فیصلے دینے ہونے کی بجائے اس دباؤ سے خود کو چھٹکارا دلائیں۔ پیپلزپارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے لئے اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور یہ بات بھی یقینی بنائی جائے کہ انصاف نہ صرف کیا جائے بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی ملک کے تمام اداروں سے کہتی ہے کہ وہ آئینی حدود میں رہیں۔