اسلام آباد( آن لائن ) ملک بھر میں قائم 110 ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس نے ڈھائی ماہ کے عرصے میں اب تک قتل اور منشیات کے 5 ہزار 647 ٹرائل کیسز کا فیصلہ کیا۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر اور ماڈل کورٹس کے ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ کی جانب سے جاری کردہ ماڈل کرمنل ٹرائل کوٹس پاکستان کی مجموعی کارکردگی رپورٹ میں
کہا گیا کہ یکم اپریل 2019 سے 15 جون 2019 کے درمیان قتل کے 2 ہزار 236 اور منشیات کے 3 ہزار 411 کیسز کا فیصلہ ہوا۔ماڈل عدالتوں کی جانب سے 175 کیسز میں سزائے موت جبکہ 535 کیسز میں عمر قید کی سزا سنائی گئی، اسی طرح ایک ہزار 352 ملزمان کو مجرم قرار دیا گیا اور سزا کے بعد ان پر 26 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا۔اس موقع پر جج ناصر نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ملک بھر میں 57 نئے ایم سی ٹی سی کی منظوری دی جو 24 جون سے تحصیل سطح پر کام کا آغاز کردیں گی۔انہوں نے کہا کہ عام طور پر قتل کے مقدمات اور منشیات کے جرم میں ٹرائل 4 سے 5 سال میں ختم ہوتا ہے لیکن ماڈل ٹرائل عدالتوں کے لیے ٹرائل ختم کرنے کا وقت 3 ماہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس پاکستان کا انجارج سنبھالنے کے بعد ایک ہفتے کے دوران ہدایت کی کہ ایم سی ٹی سی منصوبے کو پورے پنجاب میں قابل عمل بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایم سی ٹی سی میں قتل اور منشیات سے متعلق کیسز کے جلدی خاتمے کے لیے جدید طریقہ کار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا، جس نے مجموعی لاگت کو کم کردیا ہے کیونکہ اب ملزم کی نقل و حمل کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ عدالتیں ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرسکتی ہیں۔
اگر ان عدالتوں کی کارروائی پر صوبائی سطح پر نظر ڈالیں تو اسلام آباد میں 2 ماڈل کورٹس نے 88 قتل اور 134 منشیات کے ٹرائل کیسز پر فیصلہ کیا، اسی طرح پنجاب میں 36 ماڈل عدالتوں نے 660 قتل اور ایک ہزار 475 منشیات کیسز کا فیصلہ کیا جبکہ خیبرپختونخوا میں 26 عدالتوں نے 661 قتل اور ایک ہزار 24 منشیات کے کیسز نمٹائے۔اس کے علاوہ سندھ میں 27 ماڈل کورٹس نے 597 قتل اور 541 منشیات کیسز پر فیصلہ سنایا گیا جبکہ بلوچستان میں 19 ماڈل عدالتوں نے 230 قتل اور 237 منشیات کے کیسز پر حکم جاری کیا۔