لاہور(این این آئی) صوبائی وزیرایکسائزوٹیکسیشن حافظ ممتاز احمد نے ٹیکس آمدنی میں مزید اضافے کے لئے مختلف اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2000ء کے 19 سال بعد پروفیشنل ٹیکس کی مختلف کیٹیگریز میں ردو بدل اور اضافہ کیا گیا ہے جس سے نہ صرف ریونیو میں اضافہ ہو گا بلکہ تمام کاروبار کا ڈیٹا بیس بنانے میں مدد ملے گی،اس سلسلے میں پنجاب کی تمام ہائی ویز اور موٹر ویز پر واقع بیش قیمت کمرشل اور رہائشی پراپرٹیز پر پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے۔
جبکہ عرصہ 5 سال کے بعد اب نئے مالی سال برائے 2019-20ء میں پراپرٹی ٹیکس سروے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے غیر تشخیص شدہ اور کم تخمینہ شدہ جائیدادوں کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ریوینو میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔محکمے کی کارکردگی کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ جنرل ایکسائز اینڈٹیکسیشن میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ قبل ازیں گاڑیوں پر لگنے والے لگژری ٹیکس کی وجہ سے لوگ اپنی گاڑیوں کو اسلام آباد میں رجسٹر کروانے کو ترجیح دیتے تھے۔ہم نے پنجاب میں ریونیو بڑھانے کے لئے اس ٹیکس کا خاتمہ کر دیا ہے۔ اس سے ریونیو میں خاطر خواہ اضافے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اپنے قریبی شہروں میں رجسٹریشن کی سہولت میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پہلی دفعہ بیواؤں کے ساتھ ساتھ مطلقہ خواتین اور 25 سال سے کم عمر یتیم لڑکیوں کو بھی پراپرٹی ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے جو پاکستان کے کسی اور صوبے میں نہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں 9سہولیات مراکز قائم کئے گئے ہیں جبکہ گاڑیوں کی کاغذی رجسٹریشن بکس کے بجائے سمارٹ کارڈ کا اجراء کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کی تشخیص، تصدیق، پی ٹی ون کا اجراء اور نیشنل بینک آف پاکستان کے ذریعے آن لائن سسٹم پر ٹیکس کی ادائیگی کی سہولت بھی عوام کو فراہم کر دی گئی ہے۔ حافظ ممتاز احمد نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کے چالان مختلف علاقوں میں کیاسک کے ذریعے جاری کئے جا رہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ لاہور سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کے ذریعے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان کے نظام میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بھرپور معاونت کر رہا ہے جبکہ ایف بی آر اور دیگر سرکاری اداروں کی بھی ڈیٹا بیس کے ذریعے مدد کی جا رہی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں پہلی دفعہ انٹرنل آڈٹ کے شعبہ کو فعال بنا کر 1 ارب سے زائد ریکوری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے 48 گھنٹوں میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے جبکہ بہت جلد گاڑیوں کی ٹرانسفر کے لیے بائیومیٹرک سسٹم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام اضلاع میں عوامی شکایات کے ازالے کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کر دیئے گئے ہیں۔