کراچی (این این آئی)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر ہڑتال کے معاملے میں کراچی کے وکلا دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ایک گروپ کی جانب سے آج (جمعہ) ہڑتال کی حمایت جبکہ دوسری کی جانب سے مخالفت کی گئی ہے۔جمعرات کو کراچی سٹی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر کراچی بار ایسوسی ایشن محمود الحسن نے کہا کہ جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوگی تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں رہ سکتا،300 ریفرنس
جوڈیشل کمیشن کے پاس موجود ہیں،صرف جسٹس عیسی کے خلاف ریفرنس پر کارروائی کی جارہی ہے،جسٹس فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنے پر ججمنٹ دی اور کوئٹہ میں ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کی،قاضی فائز عیسیٰ ایک دلیر،بہادر اور انصاف پسند جج ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر ریفرنس کی پرزور مذمت کرتے ہیں،جمعہ کو پورے سندھ میں وکلا عدالتوں کا بائیکاٹ کرینگے،نائب صدر سپریم کورٹ بار صلاح الدین گنڈا پور نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی و خودمختاری کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔جمہوریت کی بقا کے لیے یہ جدوجہد لازمو ملزوم ہے۔یہ ملک ایسی صورتحال سے دوچار ہوگیا ہے جسکے تحت جموریت پر سوالیہ نشان بن چکا ہے،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سے اظہار یکجہتی کے لیے سندھ بھر میں وکلا عدالتوں کا بائیکاٹ کرینگے، ہمارا ایجنڈا صرف دباؤ سے پاک عدلیہ اور آزاد عدلیہ ہے۔دوسری جانب وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے مقامی ہوٹل پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وکیل شکیل احمد کا کہنا تھا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے،ریفرنس آیا ہے تو چلنا چاہئے چلانا چاہئے،ہمیں اپنی عدلیہ پر اعتماد ہونا چاہیے،اس ملک سب کچھ ہے صرف انصاف کی کمی ہے ،اس ملک کے 22 کروڑ عوام کو چند خاندانوں سے نجات دلانا ہے رکن سندھ بار کونسل اور پی ٹی آئی رہنما عبداوہاب بلوچ کا کہنا تھا کہ ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے سے پہلے بھی میں نے کہا تھا کہ انصاف سب کیلئے ہونا چاہیے،میں وکلا کا نمائدہ ہوں ججز کا نہیں۔
اب وہ وقت آگیا ہے کہ سب کا احتساب ہو اس سسٹم میں جتنی کالی بھڑیں ہیں سب کو نکال دیا جائے ہم حکومت کے ساتھ ہیں،سندھ بار کونسل کے 23 ممبرز کو نہیں بلایا گیا اور قرار داد پاس کرالی گئی،زیر التوا ریفرنسز کا فیصلہ بھی جلد کیا جائے،،عابدہ پروین چنڑ،رکن ایگزیکیٹیو کمیٹی سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ غلط اقدامات کے خلاف آواز اٹھانا وکلا کی ذمہ داری ہے،جو ججز عدالت میں انصاف کرتے ہیں انکا اپنا دامن صاف ہونا چاہیے،ہم صرف انصاف کی بات کر رہے ہیں۔
سینئر وکیل خواجہ نوید احمد کا کہنا تھا کہ ایک جج کے خلاف صدر پاکستان نے ریفرنس بھیجا ہے،ابھی اس پر تحقیقات شروع نہیں ہوئی اور کچھ لوگوں نے شور شرابہ شروع کردیا،یہ لوگ سپریم کورٹ سمیت دیگر صوبوں کے ججز پراعتبار نہیں کر رہے، وکلا نے قربانیاں دی ہیں، ہمارے ساتھی وکلا اس وقت دوسروں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں۔،صدر سپریم کورٹ بار،سندھ بار،کراچی بار ہمیں ہڑتال کرنے پر اکسا رہے ہیں،ان وکلا کو ہم نے ووٹ دے کر صدر بنایا لیکن یہ ہمارے خلاف ہوگئے ہیں،جمعہ کوئی ہڑتال نہیں ہوگی،ہمارا مطالبہ ہے یہ لوگ ہڑتال کی کال واپس لیں۔