اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ایک بزرگ شہری غلام حسین نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کر دی کہ وہ اپنی اولاد پر اتنا خرچہ نہ کریں، کل یہی آپ کو خراب کریں گے، کیونکہ میں نے بھی اپنی زندگی کی جمع پونجی اپنے بیٹے پر لگائی لیکن اب وہ ہمیں پہچانتا ہی نہیں ہے۔ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں ایک بزرگ شہری نے تمام والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنی اولادوں پر اتنے خرچے نہ کرواپنے آپ کو پریشان نہ کرو،
کل انہوں نے آپ کو خراب کرناہے جس طرح میں آج خراب ہو رہا ہوں، اس شہری نے اپنا نام غلام حسین ولد اللہ وسایا بتایا۔ علم پور تحصیل ملتان کے رہائشی نے بتایا کہ میرا ایک لڑکا ہے، یہ اس وقت حاضر سروس سول جج ہے۔ میری تھوڑی سی جائیداد تھی 13 کنال اور کئی مرلے وہ بھی اس نے بیچ دی اور رقم کھا گیا، جو میں نے مزدوری کی یا جو بھی جائیداد تھی وہ اس نے کھا لی ہے اس نے ہمیں 2015ء میں گھر سے دھکا دے کر نکال دیا ہے، میری بیوی اور میں نے مزدوریاں کرکے اسے پڑھایا ہے اور اسی وجہ سے آج وہ حاضر سروس سول جج ہے۔ اس کی ماں اسے 2002ء میں ملنے گئی تو اس نے ماں کو وہاں سے لیا اور گھر چھوڑ گیا، پھر وہ دوبارہ گئی وہ پھر اسے گھر چھوڑ گیا۔ جب لوگوں نے پوچھا کہ یہ کون ہے اسے کیوں چھوڑ آتے ہیں تو اس نے کہا کہ یہ نوکر ہے ہماری۔ یہ ہمیں اچھی نہیں لگتی اس لیے گھر چھوڑ آتے ہیں، بزرگ شہری نے بتایا کہ اس کی ماں اتنی دلبرداشتہ ہوئی کہ میں تو ماں نہیں بلکہ نوکر ہوں اور زہر کھا کر خود کشی کر لی۔ میں 78 سال کا شوگر کا مریض ہوں اور بینائی بھی بہت کمزور ہو چکی ہے میں در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہوں۔ ادھر ادھر رہ کر گزارا کر رہا ہوں، اس شخص نے کہا کہ میں نے ساری زندگی اپنے بیٹے پر وار دی لیکن اس بے غیرت اولاد کا مجھے کیا فائدہ میں تو در در کے دھکے کھا رہا ہوں۔ اس لیے میں تمام پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنی اولاد پر اتنا خرچ نہ کرو اور ذلیل و خوار نہ ہو،
کچھ اپنے لیے بھی رکھ لو کل کام دے گی۔ میں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم صاحب کو بھی اپیل کی ہے لیکن میں کمزور آدمی ہوں میری کوئی نہیں سنتا، انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم، صدر، چیف جسٹس آف پاکستان سے پھر اپیل کرتا ہوں کہ میری مدد کی جائے۔ میں در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہوں۔ معاشرے میں یہ بہت بڑا ناسور پیدا ہو رہا ہے، اس ناسور کو ختم کریں۔ شریعت کے نام پر بھی حقدار ہوں، اگر ایک شخص اپنے گھر میں انصاف نہیں دے سکتا تو وہ اور لوگوں کو کیا انصاف دے گا، لہٰذا میری اپیل ہے کہ اس طرح کے لوگوں کو نکال دیں اور میرٹ پر لوگوں کو بھرتی کریں۔ میرے بیٹے کا تعلق کریمنل لوگوں سے ہے، مجھے خطرہ ہے کہ مجھے ہی نہ مروا دے لہٰذا مہربانی فرما کر مجھے تحفظ دیا جائے۔