بدھ‬‮ ، 31 دسمبر‬‮ 2025 

عوام کو بڑا جھٹکا،حکومت کی آئندہ بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاریاں،تفصیلات منظر عام پر آگئیں 

datetime 31  مئی‬‮  2019 |

اسلام آباد(آن لائن) ٹیکس بیوروکریسی کے تشکیل دیے گئے آمدن (ریونیو) کے تفصیلی منصوبے کے مطابق حکومت مالی سال 20-2019 کے آئندہ آنے والے بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس ریونیو منصوبے کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے آخری دور میں بھی پیش کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ریونیو پلان پر نظر ڈالنے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر حکام سے تفصیلی بات چیت کے بعد اس کا سیاق و سباق واضح ہوا جس کے تحت اسے تیار کیا گیا تھا۔مذکورہ پلان کو وفاقی کابینہ سے منظور کروانا ابھی باقی ہے جو مئی کے پہلے ہفتے میں کیا جانا تھا لیکن اہم ترین عہدوں پر تبدیلیوں کے باعث ایسا نہیں ہوسکا۔اس حوالے سے جب چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے بات کی گئی تو انہوں نے یہ تو نہیں بتایا کہ آئی ایم ایف کو فراہم کیا جانے والا ریونیو پلان ان کی نظر سے گزرا یا نہیں البتہ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے یہ ضرور کہا کہ ’ہم آئندہ سال کے لیے مالی اہداف کو پورا کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کررہے ہیں اور اس جانب توجہ دے رہے ہیں کہ اس ہدف میں سے کتنا ٹیکس کے ذریعے پورا ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے‘۔تاہم انہوں نے مالی اہداف یا نئے ٹیکس کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا البتہ ان کا کہنا تھا کہ ’ان اعداد و شمار کو آئندہ چند روز میں حتمی شکل دے دی جائے گی، آپ کو جلد معلوم ہوجائے گا‘۔شبر زیدی نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر سختی نہیں کی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان میں 300 کمپنیاں 85 فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ میں ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی اور کسی اور کے ٹیکس کی ذمہ داری اٹھائے۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف کو فراہم کردہ ریونیو پلان کے مطابق حکومت دوسرے بجٹ (21-2020) میں 16 کھرب 40 ارب 30 کروڑ کے ریونیو اقدامات متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے

اور اس کے بعد مالی سال(22-2021) 26 کھرب 4 ارب 50 کروڑ کے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔آئی ایم ایف نے حکومت کو مالی سال 20-2019 کے لیے 50 کھرب 50 ارب روپے کا ریونیو ہدف دیا تھا تاہم ایف بی آر نے اسے کم کر کے 50 کھرب یا 50 کھرب 20 ارب تک کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم ریونیو اقدامات کے یہ ابتدائی تخمینے ہیں اور 11 جون کو متعارف کروائے جانے والے بجٹ سے قبل اس میں تبدیلی  آ سکتی ہے۔

آمدن کا یہ تخمینہ اس اندازے پر قائم کیا گیا ہے کہ ملکی معیشت 4 فیصد سالانہ کے اعتبار سے ترقی کرے گی اور مہنگائی کی شرح 9.4 فیصد جبکہ ریونیو کی شرح نمو 13.4 فیصد سالانہ رہے گی۔اگر ان اقدامات پر عمل کیا گیا تو سال 22-2021،جس سال آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوگی، تک مجموعی ملکی پیداوار میں ملک کے ٹیکس کی شرح 15.4 فیصدتک بڑھ جائے گی جبکہ حکومت نے ٹیکس دہندگان کی تعداد 19 لاکھ سے بڑھا کر 26 لاکھ کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…