منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عوام کو بڑا جھٹکا،حکومت کی آئندہ بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاریاں،تفصیلات منظر عام پر آگئیں 

datetime 31  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) ٹیکس بیوروکریسی کے تشکیل دیے گئے آمدن (ریونیو) کے تفصیلی منصوبے کے مطابق حکومت مالی سال 20-2019 کے آئندہ آنے والے بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس ریونیو منصوبے کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے آخری دور میں بھی پیش کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ریونیو پلان پر نظر ڈالنے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر حکام سے تفصیلی بات چیت کے بعد اس کا سیاق و سباق واضح ہوا جس کے تحت اسے تیار کیا گیا تھا۔مذکورہ پلان کو وفاقی کابینہ سے منظور کروانا ابھی باقی ہے جو مئی کے پہلے ہفتے میں کیا جانا تھا لیکن اہم ترین عہدوں پر تبدیلیوں کے باعث ایسا نہیں ہوسکا۔اس حوالے سے جب چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے بات کی گئی تو انہوں نے یہ تو نہیں بتایا کہ آئی ایم ایف کو فراہم کیا جانے والا ریونیو پلان ان کی نظر سے گزرا یا نہیں البتہ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے یہ ضرور کہا کہ ’ہم آئندہ سال کے لیے مالی اہداف کو پورا کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کررہے ہیں اور اس جانب توجہ دے رہے ہیں کہ اس ہدف میں سے کتنا ٹیکس کے ذریعے پورا ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے‘۔تاہم انہوں نے مالی اہداف یا نئے ٹیکس کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا البتہ ان کا کہنا تھا کہ ’ان اعداد و شمار کو آئندہ چند روز میں حتمی شکل دے دی جائے گی، آپ کو جلد معلوم ہوجائے گا‘۔شبر زیدی نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر سختی نہیں کی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان میں 300 کمپنیاں 85 فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ میں ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی اور کسی اور کے ٹیکس کی ذمہ داری اٹھائے۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف کو فراہم کردہ ریونیو پلان کے مطابق حکومت دوسرے بجٹ (21-2020) میں 16 کھرب 40 ارب 30 کروڑ کے ریونیو اقدامات متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے

اور اس کے بعد مالی سال(22-2021) 26 کھرب 4 ارب 50 کروڑ کے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔آئی ایم ایف نے حکومت کو مالی سال 20-2019 کے لیے 50 کھرب 50 ارب روپے کا ریونیو ہدف دیا تھا تاہم ایف بی آر نے اسے کم کر کے 50 کھرب یا 50 کھرب 20 ارب تک کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم ریونیو اقدامات کے یہ ابتدائی تخمینے ہیں اور 11 جون کو متعارف کروائے جانے والے بجٹ سے قبل اس میں تبدیلی  آ سکتی ہے۔

آمدن کا یہ تخمینہ اس اندازے پر قائم کیا گیا ہے کہ ملکی معیشت 4 فیصد سالانہ کے اعتبار سے ترقی کرے گی اور مہنگائی کی شرح 9.4 فیصد جبکہ ریونیو کی شرح نمو 13.4 فیصد سالانہ رہے گی۔اگر ان اقدامات پر عمل کیا گیا تو سال 22-2021،جس سال آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوگی، تک مجموعی ملکی پیداوار میں ملک کے ٹیکس کی شرح 15.4 فیصدتک بڑھ جائے گی جبکہ حکومت نے ٹیکس دہندگان کی تعداد 19 لاکھ سے بڑھا کر 26 لاکھ کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…