کراچی( آن لائن ) قومی احتساب بیورو (نیب) نے آغا سراج درانی اور سینیٹر کامران مائیکل کے خلاف ریفرنس منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو ارسال کر دیے۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغاز سراج درانی کے خلاف نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ریفرنس چیئرمین نیب کو بھجوائے۔
ترجمان نیب کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے ڈیڑھ ارب روپے کے اثاثے بنائے جو اْن کی آمدن سے زائد ہیں اور یہ اْن کے ظاہر شدہ اثاثہ جات کے علاوہ ہیں جو کہ آغا سراج درانی، ان کے اہلخانہ اور بے نامی افراد کے پاس ہیں، جن کے ٹرائل کی سفارش کی جا چکی ہے۔ ان میں سے بعض بے نامی افراد آغا سراج اور ان کی فیملی کے ذاتی ملازم ہیں۔یاد رہے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو 20 فروری 2019 کو اسلام آباد کے ریڈ زون کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔دوسری جانب سینیٹر کامران مائیکل کے خلاف بھی ضمنی ریفرنس منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ کامران مائیکل پر رشوت کی مد میں 11 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام ہے۔کامران مائیکل نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے پلاٹس کی غیر قانونی فروخت سے 11 کروڑ روپے حاصل کیے تھے۔کامران مائیکل پر رشوت کی رقم سے اپنے بھائی کے نام پر مختلف جائیدادیں بھی خریدنے کا الزام ہے۔ترجمان نیب کے مطابق مختلف مقدمات سے متعلق فیصلے نیب کراچی میں ریجنل بورڈ کے اجلاس میں ہوئے۔نیب کے ریجنل بورڈ نے قومی ائر لائن (پی آئی اے) سے متعلق دو شکایات کو انکوائریز میں تبدیل کرنے کی سفارش بھی نیب ہیڈ کوارٹر کو روانہ کردی۔
پہلی شکایت اعلیٰ انتظامیہ کی جانب سے اے ٹی آر طیارہ گراؤنڈ کرنے سے متعلق تھی جس کے پرزے چوری کر کے طیارے کو ناکارہ ظاہر کیا جانا تھا جب کہ معمولی مرمت سے وہ اڑنے کے قابل ہوسکتا تھا۔دوسری شکایت میسرز لیزیور کے ساتھ مارکیٹ ریٹس سے کم پر کارگو کی جگہ کے استعمال سے متعلق ہے اور بلڈر میسرز حمیر کے خلاف انکوائری کے بعد انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ گلشن رومی ہاؤسنگ پروجیکٹ میں 1979 سے اب تک 104 الاٹیز سے کروڑوں روپے بٹورنے کے باوجود قبضہ نہیں دیا گیا جس کی مالیت 60 کروڑ روپے بنتی ہے۔