لاہور(این این آئی) سینئر نائب صدر فیروز پور بور ڈلاہور و پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین نے حکومت کی طرف سے عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے قرضے کے لیے مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے اگلے مالی سال میں 600ارب کے نئے ٹیکس لگانے پر آمادگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 600ارب کے نئے ٹیکسز سے ملک میں ہوشربا مہنگائی جنم لے گی
جس سے صنعتی شعبہ سمیت تمام مکاتب فکر متاثر ہونگے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سابق وزی خزانہ کے وزارت خزانہ کے قلمدان کے دوران آئی ایم ایف کے مطالبات مانے جاتے رہے جس کے تحت روپے کی قدر میں کمی کی گئی اور ڈالر پر کنٹرول ختم کردیا گیا جس سے ڈالر کی قیمت میں دن بدن اضافہ ہوتا رہا اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا جس سے صنعتی شعبہ شدید متاثر ہوا۔ خادم حسین نے کہاکہ ملکی معیشت اس وقت استحکام کے مرحلہ میں ہے۔وزیراعظم کے بعد مشکل ترین عہدہ وزیر خزانہ کا ہے،ہمیں مشکل ترین فیصلہ کرنا ہونگے نئے وزیر خزانہ کو بھی مشکلات کاسامنا ہے وہ معاشی خودانحصاری کا اعلان کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو ہمیشہ کیلئے خیر باد کہیں کیونکہ آئی ایم ایف کا پروگرام لینے سے کبھی بھی ملک میں بہتری نہیں آئی بلکہ عوام قرضوں کی دلدل میں دھنستا گیا۔غیر ملکی سرمایہ کاری اور ملکی صنعتی ترقی کیلئے اقدامات کیے جائیں تاکہ ملک معیشت اور برآمدات بہتر ہوں اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے حکومت کو بیرونی قرضوں سے نجات مل جائے۔ خادم حسین نے حکومت کی طرف سے عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے قرضے کے لیے مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے اگلے مالی سال میں 600ارب کے نئے ٹیکس لگانے پر آمادگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 600ارب کے نئے ٹیکسز سے ملک میں ہوشربا مہنگائی جنم لے گی جس سے صنعتی شعبہ سمیت تمام مکاتب فکر متاثر ہونگے۔