ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت نے آئی ایم ایف کی بڑی شرائط تسلیم کرنے پررضا مندی ظاہر کردی،عوام پر کتنا بوجھ پڑے گا؟تشویشناک انکشافات

datetime 20  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن )حکومت نے آئی ایم ایف سے ملک میں وفاق اور صوبائی آمدن کو بڑھانے کے لیے سنگل ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کے نفاذ پر رضامندی کا اظہار کردیا۔ حکومتی دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کو آمدن بڑھانے کے لیے اضافی کوششیں کرنی ہوں گی جو ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2.6 فیصد تک ہوگا۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت تین سالہ اصلاحاتی عمل کے دوران وفاقی سطح پر ٹیکسز میں 2.3 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا جو مجموعی طور پر 10 کھرب 80 ارب روپے تک ہوگا۔ان ٹیکسز کو لاگو کرنے کا عمل آئندہ مالی سال 20-2019 سے کردیا جائے گا جس میں 1.1 فیصد اضافہ کیا جائے گا، اس کے بعد مالی سال 20-2021 میں 0.9 فیصد جبکہ 21-2022 میں 0.3 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ صوبائی سطح پر ٹیکسز کو بھی 0.1 فیصد سالانہ بنیادوں پر بڑھایا جائے گا تاکہ مالی سال 21-2022 میں 1.6 فیصد تک ٹیکس سے جی ڈی پی کے تناسب کو حاصل کیا جاسکے جو رواں مالی سال کے دوران 1.3 فیصد ہے۔مذکورہ پیشرفت سے متعلق دستاویزات کے مطابق وسیع پیمانے پر ٹیکس اقدامات سے مختلف اہداف حاصل کرنے کی امید لگائی گئی تھی، جس میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر اضافی ٹیکس کریڈٹ اور استثنی کو ختم کرکے ٹیکس اخراجات میں واضح کمی کرنا شامل ہے جبکہ اس کے ساتھ سنگل ایڈڈ ویلیو ٹیکس (وی اے ٹی) کے نفاذ سے خصوصی طریقہ کار کو دور کیا جائے گا جبکہ شرح ٹیکس کو کم کیا جائے گا۔اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ان وسط مدتی مالیاتی تخمینے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سالانہ بنیادوں پر کلیدی اقدامات کے ممکنہ نتائج پر سامنے آئے ہیں۔اگر حکومت پاکستان اورعالمی مالیاتی ادارہ معاہدے کے بعد پہلے مالی سال کے دوران جی ڈی پی کو 1.1 فیصد تک بڑھانے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہیں تو اس سے 0.4 فیصد تک جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوگا جو تقریبا 175 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔

تاہم اس پر قابو پانے کے لیے وی اے ٹی کا نفاذ ضروری ہوگا جو 0.3 فیصد کی بحالی میں معاون ثابت ہوگا جبکہ دیگر فرق ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کے خاتمے سے پورا کیا جائے گا۔اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دیگر پالیسی اور اصلاحاتی اقدامات میں بیکنگ سیکٹر پر لگائے جانے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کمی شامل ہے جس کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ آمدن پر بھی اثرانداز ہورہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…