نئی دہلی (این این آئی)سوشل ویڈیو کریئیٹنگ اور شیئرنگ ایپلی کیشن ’ٹک ٹاک‘ پر ویڈیو بنانے کے دوران دوست کی جانب سے چلائی گئی گولی لگنے سے 19 سالہ بھارتی نوجوان ہلاک ہوگیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی کے معروف انڈیا گیٹ کے قریب ٹک ٹاک پر ویڈیو بنانے کے دوران دوست کی جانب سے چلائی گئی گولی سے 19 سالہ لڑکا سلمان ہلاک ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقتول اپنے دوستوں سہیل اورعامرملک کے ساتھ کار پر
رنجیت سنگھ فلائی اوور کے قریب پہنچا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلمان گاڑی چلا رہے تھے جب کہ سہیل اور عامر پچھلی سیٹ پر بیٹھے تھے کہ اچانک سہیل نے پسٹول نکالی اور سلمان پر فائرنگ کرنے کی اداکاری کی، تاہم اس دوران پسٹول حقیقی طور پر چل گئی اور سلمان کو چہرے پر گولی لگی۔رپورٹ میں پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ واقعے کے بعد عامر اور سہیل ملک نے قریبی رشتہ داروں کے گھر جا کر سلمان کے خون آلود کپڑے بدلے اور پسٹول کو چھپا کر زخمی دوست کو ہسپتال لے گئے، تاہم وہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہسپتال انتطامیہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے سہیل اور عامر ملک کو گرفتار کرکے واقعے کی تفتیش شروع کردی۔پولیس کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ نوجوان کی ہلاکت اتفاقی طور پر ہوئی یا اسے جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔یاد رہے کہ ٹک ٹاک کے لیے ویڈیو بنانے کے دوران نوجوان کی ہلاکت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب کہ بھارت کی وفاقی حکومت نے ایپل اور گوگل کو اس ایپلی کیشن کو انڈیا میں اپنے اسٹور سے ہٹانے کا حکم دیا۔بھارتی حکومت نے ایپل اور گوگل کو یہ حکم سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے ایک فیصلے کے بعد دیا۔سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کی بھارت میں پابندی سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور کہا کہ
اس ایپلی کیشن پر ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔مدراس ہائی کورٹ نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ ملک میں ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی لگائی جائے۔مدراس ہائی کورٹ کے مطابق جو افراد اپریل سے قبل ٹک ٹاک اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں تو انہیں کچھ نہ کیا جائے، مگر اس ایپلی کیشن کی مزید ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ ٹک ٹاک سے بھارت کی قومی سلامتی اور غیرت کو خطرہ ہے، اس سے نئی نسل تیزی سے گمراہی کی جانب بڑھ رہی ہے۔عدالت کا کہنا تھا ٹک ٹاک کے ذریعے نوجوان نسل اور خصوصی طور پر نابالغ اور بلوغت کی عمر کو پہنچنے والے بچے غیر اخلاقی ویڈیوز بنا رہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق بھارت میں ٹک ٹاک کے ایک کروڑ 10 لاکھ کے قریب صارفین موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر کم عمر نوجوان ہیں۔