اسلام آباد(آن لائن )گھوٹکی کی نو مسلم بہنوں سے متعلق سندھ حکومت کی جانب سے کرائی گئی انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پسند کی شادی کرنیوالی نومسلم لڑکیوں کے شوہر پہلے سے شادی شدہ ، نکاح کے و قت پہلی شادی کو چھپایا جبکہ رینہ اور روینہ کے والد ہری لال کے دس بچے ہیں جن میں سے صرف تین کو نادرا کے پاس رجسٹرڈ کرایا گیا۔ ہری لال نے دونوں بیٹیوں کے گھر چھوڑنے کے دو دن بعدنادرا کو ب فارم کی درخواست دی۔
تفصیلات کے مطابق گھوٹکی کی نو مسلم بہنوں کے گھر سے غائب ہونے اور مذہب تبدیل کر کے شادی کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت کے حکم پر کی گئی انکوائری رپورٹ بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی۔ 6 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں نو مسلم بہنوں نادیہ اور آسیہ نے بتایا کہ انہیں اغوا نہیں کیا گیا،انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کر کے پسند کی شادی کی۔ رپورٹ کے مطابق موبائل فون ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے شادی کرنے والے دونوں جوڑے طویل عرصہ سے ایک دوسرے سے رابطہ میں تھے۔ رپورٹ کے مطابق ہری لال کے 10 بچے ہیں لیکن نادرا کے پاس صرف 3 رجسٹرڈ ہیں۔ دونوں لڑکیوں کے گھر چھوڑنے کے بعد ان کے والد ہری لال نینادرا کو فارم ب کی درخواست دی جس پر بیٹیوں کی تاریخ پیدائش 2006درج کرنے کی درخواست کی جبکہ سکول رجسٹر کے مطابق دونوں لڑکیوں کی تاریخ پیدائش 2002 اور 2003 کی ہے۔ 2008میں دونوں لڑکیاں کلاس ون میں تھیں جب انہوں نے سکول چھوڑ دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کے شوہر پہلے سے بھی شادی شدہ ہیں۔ برکت علی کے پہلی بیوی سے تین بچے جبکہ صفدر علی بھی پہلے سے شادی شدہ اورچار بچے ہیں۔ مگر انہوں نے دوسری شادی کے وقت نکاح نامیمیں یہ بات چھپائی۔ برکت علی اور صفدر علی کی پہلی بیویوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے جنہوں نے ان کی مرضی کے بغیر اپنے شوہروں کی دوسری شادی پر تشویش کا اظہار کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برکت علی اور صفدر علی نے نکاح نامہ میں پہلی شادی کا ذکر ہی نہیں کیا ،نکاح نامہ میں پہلی شادی چھپانا مسلم فیملی لاء4 4 آرڈی نینس کی سیکشن 6 کی خلاف ورزی ہے۔