پاک بھارت کشیدگی کے دوران قوم کو متحد کرنے کا کریڈٹ حکومت کو نہیں بلکہ کس کوجاتا ہے؟ پیپلزپارٹی نے بڑا دعویٰ کردیا

23  مارچ‬‮  2019

سکھر(آن لائن))پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران قوم کو متحد کرنے کا کریڈٹ اپوزیشن کو جاتا ہے وزیراعظم نے تو ان اجلاسوں کا ہی بائیکاٹ کردیا تھا جن میں آرمی چیف اور تمام پارلیمنٹرین شریک ہوتے اور کوئی فیصلہ کیا جانا ہوتا ،ہم ملک سے کبھی ناکامیوں، کبھی دہشتگردی اور کبھی کرپشن کے نام پر کھیلتے آئے ہیں اور اس سے بڑی کیا بدقسمتی ہوگی کہ ملک کے بیبی ایج میں اس کو دولخت کردیا

حالانکہ ستر سال کسی بھی قوم اور ملک کے لیے بیبی ایج ہوا کرتے ہیں ہمیں موازنہ کرنا ہوگا کہ ان ستر سالوں میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ورنہ ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر کے پبلک اسکول میں منعقدہ یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں موازنہ کرنا ہوگا کہ جس سوچ کولے کر قائد اعظم نے یہ ملک بنایا کیا ہم اس سوچ پر عمل کررہے ہیں لیکن یہاں تو سیاستدان ہی متحد نہیں ہیں ہر کوئی اقتدار کی جنگ لڑنے میں مصروف ہے ان کا کہنا تھا کہ ستر سالوں سے اس ملک کے ٹیلنٹ کو استعمال ہی نہیں کیا گیا یوم پاکستان منارہے ہیں لیکن آج تک اس قرارداد کو نہیں پڑھاتے اس پر عمل نہیں کیا کیونکہ ہم ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے اس قرارداد کو پڑھا تو ہمارا پول کھل جائے گا ہماری ناکامیاں ہمارا منہ چڑائیں گی ہم نے پاکستان بننے کے بعد اس کے منتخب وزیراعظم کو گولی کا نشانہ بنا ڈالا غلام محمد جیسے بیورو کریٹ جو نہ بول سکتا تھا نہ چل سکتا تھا اسے گورنر جنرل بنا دیا سہروردی کی حکومت کو ختم کردیا ایوب خان کے مارشل لاء4 4 سے اس ملک کو گذرا ان کا کہنا تھا کہ آج ضرورت ہے کہ مل بیٹھ کر فیصلے کریں لیکن موجودہ حکومت کو اس کا احساس تک نہیں گالم گلوچ یا کسی کو برا بھلا کہنا ضروری نہیں مل کر فیصلے کرنا ضروری ہیں ہماری تاریخ بہت اچھی ہے سندھ نے پاکستان کی قرارداد پاس کی قیام پاکستان میں بنگلہ دیش اور وہاں کے سیاست دانوں کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے

سندھ اسمبلی کی قیام پاکستان کے حوالے سے کس طرح قرار داد پاس ہوئی کس طرح سب سے پہلے سندھ میں قومی پرچم لہرایا کسی کو پتہ نہیں کہ اگر سندھ اسمبلی قرارداد پاس نہ کرتی تو پاکستان بنتا نہیں کیونکہ انگریز نے شرط لگائی تھی کہ کم از کم ایک دو صوبوں کی اسمبلیاں تو اس حوالے سے قرارداد پاس کریں تو ابتدا سندھ نے کردی جس میں مسلم لیگ اور کانگریس کی نشستیں بھی برابر تھیں اور کوئی اسپیکر کی نشست پر بیٹھنے تک کو تیار نہیں تھا ان حالات میں سندھ اسمبلی نے قرارداد پاس کی ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف اقتدار کی جنگ میں الجھ گئے ہیں ہم ون یونٹ لائے جس نے پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن کو چیلنج کیا یہ ملک جمہوریت اور عوام کے لیے بنایا گیا لیکن نہ یہاں عوام کی چلنے دی گئی اور نہ جمہوریت کو چلنے دیا گیا ان کا کہنا تھا کہ آج ہم ان حالات کا شکار کیوں ہیں ہم سوچنا ہوگا ہمیں فیصلے کرنا ہونگے آج کا دن بہت اہم ہے ہمیَں اس کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا اور موازنہ کرنا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…