کراچی(این این آئی)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق اجلاس میں شہر بھر میں ملٹری لینڈ سے تمام کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دے دیا گیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق اجلاس میں کمشنر کے ایم سی سمیت ایس بی سی اے اور دیگر حکام نے شرکت کی ۔
اجلاس کے دوران عدالت نے حکومت کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار بھی کیا اور فوجی زمین سے تمام کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کوئی کتنا بااثر کیوں نہ ہو، غیر قانونی تعمیرات کی اجازت نہیں ہوگی، یہ طے ہے کہ یہ زمینیں خالی ہوں گی۔جسٹس گلزار احمد نے راشد منہاس روڈ پر قائم ریسٹورنٹس کی پارکنگ فوری ختم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ فٹ پاتھوں اور سروس روڈز سے ٹیبلز اور کرسیاں بھی فوری ہٹائی جائیں۔جسٹس گلزار نے کورنگی روڈ پر قائم عمارتوں کے سامنے بھی پارکنگ ہٹانے کا حکم دیا اور کراچی کا ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ ایس بی سی اے سے واپس لینے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کلفٹن میں شاپنگ مال کے سامنے تعمیر کی گئی دیوار فوری گرائی جائے، اس موقع پر انہوں نے کے ایم سی کو تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے شہر بھر کے پارکس سے ایک ہفتے میں تجاوزات ختم کرنے حکم دیا اور کہا کہ عزیز بھٹی پارک، باغ ابن قاسم، ہل پارک اور دیگر پارکس سے تجاوزات ختم کی جائیں، جبکہ فٹ پاتھ پر قائم فلاحی اداروں کی سرگرمیاں بھی مکمل طور پر ختم کی جائیں۔جسٹس گلزار نے کہا کہ فٹ پاتھوں پر قائم، دستر خوان، صدقے بکرے فروخت کرنے والے پتھارے بھی ختم کیے جائیں۔سپریم کورٹ نے سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے آپریشن جاری رکھنے کی ہدایت کی جس پر سندھ حکومت نے شکایت کی کہ مختلف ادارے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہے، اس موقف پر جسٹس گلزار احمد کی تمام اداروں کو تعاون کی ہدایت کرائی۔