بیجنگ(آئی این پی )معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے پاکستان میں 1.2 ملین لوگوں کو روزگار کے مواقعے مل سکتے ہیں،سی پیک کے بارے میں منفی پروپیگنڈے کے ذریعے یہ بات پھیلائی جا رہی ہے کہ اس سے پاکستان قرضوں کے جال میں پھنسے گا مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری سے بہت سے لوگوں کو روزگار کے فوائد ملیں گے،سی پیک کے دو مراحل ہیں، پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر اور دوسرے مرحلے میں
روزگار کے مواقع پیدا کرنے، معاشی زون اورمعاشی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری( سی پیک) سے پاکستانی عوام کیلئے زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے، اگرچہ پاکستان میں عوام کے درمیان سی پیک کے حوالے سے مختلف مسائل ہیں لیکن پھر بھی اس منصوبے کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے، سی پیک سے پاکستانیوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے سے چین پاکستان معاشی راہداری پر لوگوں کا اعتماد بڑھے گا اور بہت سے چیلنجز بھی نمٹائے جا سکیں گے،ٹرانسپورٹ کے لئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے سی پیک کی مد میں بہت سے لوگوں کو روزگار مہیا کئے جائیں گے جو کہ ملک میں غربت کے خاتمے کیلئے ایک اچھی خبر ہے لیکن بنیادی ڈھانچے سے روزگار کے محدود مواقع میسر آئیں گے، پاکستان میں 200ملین افراد کو روزگار کی ضرورت ہے جس کیلئے پاکستان کو طویل المعیاد حکمت عملی اپنانا ہو گی، سی پیک کی اپنی کمزوریاں ہیں لیکن اسکی اپنی منفرد خوبیاں بھی ہیں، سی پیک گوادر اور چین کو منسلک کرے گا جو کہ چین کی درآمدات اور برآمدات کیلئے ایک زبردست آپشن ہے، سی پیک سے پاکستان کی پیداواری صنعت، کارخانے کی صلاحیت بڑھے گی
بلکہ چین کیلئے ایک اہم برآمدی ملک بنے گا اور اس سے پاکستان میں طویل المعیاد بنیادوں پر روزگار کے مواقع بڑھیں گے تاہم چینی کمپنیاں کوشش کررہی ہیں کہ مقامی پیداوار بڑھائیں لیکن ان کو کئی مسائل بشمول سیکیورٹی اور کم تربیت یافتہ ورکرز کا سامنا ہے، اگر پاکستانی حکومت پیداوار کیلئے کاروباری ماحول بہتر بنا سکتا ہے تو سی پیک سے مقامی لوگوں کو روزگار سمیت بہت سے فوائد ملیں گے