جمعہ‬‮ ، 17 جنوری‬‮ 2025 

ایک روپیہ قرضہ نہ لیکر 15سو ارب بیرونی قرضہ چڑھا لیا 240ارب کا اضافی سود الگ، گردشی قرضے بڑھ کر 1362ارب ہو گئے، ملکی اقتصادی صورتحال کیا ہے؟ خوفناک انکشافات سامنے ا ٓگئے

datetime 3  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آ باد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی معاشی و اقتصادی صورتحال دگرگوں کا شکار ہے اور اس میں بہتری کیلئے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ ایسے میں معروف صحافی ارشاد بھٹی نے اپنے کالم میں پاکستان کی معاشی صورتحال کو ابتر قرار دیتے ہوئے مختلف خطرناک اعدادوشمار کی نشاندہی کی ہے۔ ارشاد بھٹی اپنے کالم میں

ایک جگہ لکھتے ہیں کہ 2019 چڑھ چکا، عمران خان کیلئے ایک بڑا چیلنج معیشت بحالی کا، معاشی صورتحال انتہائی ابتر، بلکہ معاشی کباڑہ ہی ہو چکا، جیسے یہ ٹھیک کہ اگر احتساب اب نہیں تو پھر کبھی نہیں، ویسے یہ بھی درست کہ2019 معیشت کے حوالے سے عمران خان، اسد عمر کیلئے ’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘ والا سال، اس سال کوئی معاشی سرا ہاتھ نہ آیا تو پھر حالات بہت خراب، آپ اندازہ لگائیں گزشتہ 6ماہ میں ایف بی آر کے مقرر کرد ہ ہدف سے ٹیکس آمدنی 184ارب کم رہی، 5مہینوں میں ڈالر 15روپے مہنگا ہوا، مطلب ایک روپیہ قرضہ نہ لے کر 15سو ارب بیرونی قرضے بڑھے جبکہ اندرونی قرضوں پر 240ارب کا اضافی سود الگ، زرمبادلہ کے ذخائر 20ارب ڈالر سے کم ہو کر 14ارب ڈالر تک آ گئے، گردشی قرضے ایک ہزار ارب سے بڑھ کر 1362ارب ہو گئے، ڈیوٹی اور ٹیکس بڑھانے بلکہ روپیہ ڈی ویلیو کرنے کے باوجود بھی نہ امپورٹ میں کمی ہوئی نہ ایکسپورٹ بڑھی، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، ایشین ڈویلپمنٹ بینک سمیت سب کہہ رہے، اگر یہی حال رہا تو ہماری معاشی ترقی مطلب مجموعی پیداوار 6فیصد سے سکڑ کر 3فیصد رہ جائے گی، اس کا مطلب ہوگا نئی نوکریاں نہ نئے کاروبار، 2018کا سال پاکستانی اسٹاک ایکسچینج کیلئے بدترین ثابت ہوا، پاکستانی اسٹاک ایکسچینج دنیا کی 5بدترین اسٹاک مارکیٹوں میں، ایک سال میں ساڑھے 3ہزار پوائنٹس گرے،

مسلسل مندی دیکھ کر سرمایہ کار 53کروڑ 74لاکھ ڈالر کے شیئرز بیچ کر چلتے بنے، اسٹاک ایکسچینج کی ویلیو میں 22ارب ڈالر کی کمی ہوئی، آگے سنئے، پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ مستحکم سے منفی ہو چکی اور کریڈٹ ریٹنگ بی سے مائنس بی اور جس حساب سے حکومت قرضے لے رہی، اسی حساب سے قرضے لئے گئے تو اگلے 3سالوں میں 10ہزار ارب کے قرضے مزید چڑھ جائیں گے

۔یہ اپنی معیشت کی ایک جھلک، معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا، بے شک ایک ہمالیائی چیلنج، بلاشبہ جہالت، ناانصافی، بدعنوانی جیسے مسائل بھی اہم، لیکن اگلے 12مہینوں میں معیشت قدموں پر کھڑی یا کم ازکم سیدھی نہ ہوئی، عام آدمی تک ریلیف نہ پہنچا تو یقین جانئے تبدیلی سے جڑے امیدوں کے دیے بجھنا شروع ہو جائیں گے اور اگر تبدیلی کے دیے بجھنا شروع ہوئے تو پھر وہ دیے پھر سے جلنا شروع ہو جائیں گے جن کی روشنی ہمیشہ اپنے اور اپنوں کیلئے۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…