لاہور (این این آئی) واپڈا نے مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے ۔ پراجیکٹ کے لئے درکار ، زمین کی خریداری کے لئے مہمند کی ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی واپڈا اور مقامی قبائل کے عمائدین کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔ یہ اہم کامیابی مقامی انتظامیہ ، خیبر پختونچوا حکومت ، مقامی عمائدین اور پراجیکٹ ایریا سے منتخب ہونے والے ارکان قومی اسمبلی کی معاونت سے طے پایا ہے ۔
معاہدے کے بعد ملک میں ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 4 جولائی کے تاریخی فیصلے کی روشنی میں مہمند ڈیم پراجیکٹ پر فوری کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے ۔زمین کی خریداری کے لئے اراضی کے نرخ سے متعلق معاہدے کی توثیق ڈیمزعملدرآمد کمیٹی کی جانب سے مہمند ڈیم کے لئے زمین کی خریداری اور متاثرین کی آبادکاری کے لئے قائم ذیلی کمیٹی نے بھی توثیق کر دی ہے ۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے ڈیم سائٹ پر انفراسٹرکچر کی تعمیر ، 56کلو میٹر طویل آبی ذخیرے ، نظام آبپاشی اور ری ریگولیشن پانڈ ایریا کے لئے مجموعی طور پر 8 ہزار 675 ایکڑ اراضی درکار ہے ۔دیا مر بھاشا ڈیم اور داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے برعکس جہاں اراضی کی خریداری کا عمل طویل عرصے سے تاخیر کا شکار رہا ہے ، مہمند ڈیم پراجیکٹ کے لئے محض چند ماہ کی مشاورت کے بعد ہی اراضی کی خریداری کے لئے معاہدہ طے پاگیا ہے ۔معاہدے پر برُہان خیل ، عیسیٰ خیل ، سپری ملا گوری قبائل کے علاوہ مہمند ڈسٹرکٹ سے منتخب ہونے والے رُکن قومی اسمبلی ساجد خان اور چار سدہ سے منتخب ہونے والے رُکن قومی اسمبلی ملک انور تاج نے دستخط کئے ۔اہم بات یہ ہے کہ واپڈا نے مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے اراضی کی خریداری کے لئے اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے 68 کروڑ 40لاکھ روپے مقامی انتظامیہ کو منتقل کر دیئے ہیں ۔مہمند ڈیم ایک تاریخی اور منفرد منصوبہ ہے ،
جو خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند کے دورافتادہ علاقے میں دریائے سوات پر 5 عشروں کی تاخیر کے بعد تعمیر کیا جارہا ہے ۔پراجیکٹ تقریباً309 ارب کے منظور شدہ پی سی ۔ون سے پانچ سال اور آٹھ ماہ میں مکمل ہوگا ۔منصوبے کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 1.2 ملین ایکڑ فٹ جبکہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 800میگاواٹ ہے ۔منصوبہ ملک میں زرعی، صنعتی اور معاشرتی شعبوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی سے غربت کے خاتمے اور ملازمت کے مواقع فراہم میں اہم کردار ادا کرے گا ۔منصوبے سے ہر سال تقریباً51ارب 60 کروڑروپے کے مساوی فوائد حاصل ہوں گے ۔