پیر‬‮ ، 31 مارچ‬‮ 2025 

بارڈر مینجمنٹ پالیسی : افغانستان سے علاج کیلئے پاکستان آنیوالوں کی تعداد میں کمی،افغان مریض اب کہاں جانے لگے؟ حکومت کا اعتراف

datetime 22  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں بارڈر مینجمنٹ پالیسی کی وجہ سے افغانستان سے علاج کے لیے پاکستان آنے والے افراد کی تعداد میں بھارت کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے۔ رکنِ قومی اسمبلی مہیش کمار ملانی کی جانب سے گزشتہ 4 سالوں کے دوران افغانستان میں بھیجی جانے والی برآمدات میں کمی کی تفصیلات طلب کرنے پر وزارت کامرس نے تحریری جواب جمع کروایا۔

واضح رہے کہ دوسرے ممالک میں علاج کی غرض سے سفر اختیار کرنے کو میڈیکل ٹوررازم کہا جاتا ہے، 2016 تک پاکستان افغانستان سے آنے والے طبی سیاحوں کا اہم مرکز تھا جس کی وجہ یکساں ثقافت، زبان اور بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں علاج کی سستی سہولیات تھیں۔تاہم اب علاج کے لیے پاکستان آنے والے مریضوں کی تعداد میں کمی آگئی ہے جو علاج معالجے کے لیے اب بھارت کا رخ کرتے ہیں۔وزارت کی جانب سے اس تعداد میں کمی کی وجوہات میں متعدد باتوں کا ذکر کیا گیا ہے جس میں پاکستان کی بارڈر مینجمنٹ پالیسی، پاکستانی ویزا کے حصول میں دشواریاں، سرحد پار کرنے کے مقام پر غیر ضروری چیک پوسٹیں، پولیس رپورٹ کا لازم ہونا، ڈاکٹر کا وقت اور رہائش کے انتظام میں مشکلات شامل ہیں۔تحریری جواب میں بتایا گیا کہ افغان مریض پاکستان میں علاج کروانے کو ترجیح دیتے ہیں اس کے باوجود ہر ماہ ہزاروں افغانی علاج کی تلاش میں بھارت جاتے ہیں جس پر یہ تجویز دی گئی کہ پاکستان کو ملک میں صحتی سیاحتی کو ترقی دینے کے لیے سہولیات میں اضافہ کرنا پڑے گا۔اس حوالے سے وزارت کامرس نے ایک جامع پالیسی بھی ترتیب دی تا کہ افغان منڈیوں تک رسائی دوبارہ حاصل کی جائے جو گزشتہ چند سالوں سے دیگر ممالک کی جانب سے منتقل ہوگئیں تھیں جبکہ خدمات کے شعبے میں بڑی مارکیٹ افغان سیاحت کا فروغ ہے۔وزارت کامرس کے مطابق امریکا، چین اور برطانیہ کے بعد افغانستان وہ چوتھا ملک ہے جہاں پاکستان کی برآمدات سب سے زیادہ بھیجی جاتی ہیں، وزارت کامرس سفارتکاری، پالیسی کے قیام، تجارتی ایڈجسٹمنٹ اور سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات کے ذریعے منڈی پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…